لاہور:( محمد اشفاق ) الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ سے 9 ججز کو بطور ٹربیونل تعینات کرنے کے لیے نام مانگ لیے، لاہور ہائیکورٹ نے انکارکرتے ہوئے صرف دو ججز کےنام ارسال کئے۔
8فروری کو عام انتخابات کا عمل مکمل تو ہوگیا لیکن نتائج آنے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کردیا اور بعض سیاسی جماعتوں نے اس الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔
الیکشن قوانین کے مطابق الیکشن کاعمل مکمل ہونے کے بعد جب امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہوجائے اور مخالف امیدوار کو اگر اس پر تحفظات ہوں تو وہ الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتا ہے۔
ماضی میں ریٹائرڈ سیشن ججز پر مشتمل ٹربیونل تشکیل دئیے جاتے تھے، اس بار الیکشن ایکٹ میں ترامیم کرکے ہائیکورٹ س کے حاضر سروس ججز پر مشتمل ٹربیونل تشکیل دینے کی ترمیم کرلی گئی۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ٹربیونلز کی تشکیل کیلئے الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ سے 9 ججز کو بطور ٹربیونل تعینات کرنے کے لیے نام مانگے تھے، لاہور ہائیکورٹ نے ججز کی کمی، زیر التوا کیسز میں اضافہ کے باعث انکار کرتے ہوئے2ججز کے نام ارسال کئے۔
لاہورہائیکورٹ کے مراسلے کے مطابق دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس سلطان تنویر بطور ٹربیونل جج فرائض سر انجام دیں گے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پونے تین سال سے ججز کی تقرریاں نہ ہونے سے زیر التوا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا، لاہور ہائیکورٹ میں آخری بار 7مئی 2021کو 13ججز کی تقرریاں کی گئیں تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں اس وقت ججز کی آسامیوں کی تعداد 60ہے جب کہ صرف 39ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور دو ججز کو بطور ٹربیونل تعینات کرنے کے بعد یہ تعداد کم ہوکر 37رہ جائے گی جبکہ موجودہ صورتحال میں مجموعی طور پر لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
اس حوالے سے بیرسٹر امرت کا کہنا ہے کہ کیسز کو بروقت نمٹانے کے لیے اچھی شہرت کے حامل وکلا کی بطور جج تقرری ضروری ہے، ججز کی آسامیوں کو پر کیے بغیر بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ناممکن ہے۔
بیرسٹر عبد المقسط کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے دو بارججز کے لیے نام کمیشن کو بھجوائے تھے لیکن حیرت ہے بغیر وجہ دونوں بار لسٹ واپس کردی گئی۔
سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبد الرحمان کا کہنا ہے کہ ججز کی تقرریاں میرٹ پر اور شفاف طریقے سے کی جائیں پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے، بغیر وقت ضائع کیے ججز کی تقرریاں کا عمل مکمل کیا جائے۔