واشنگٹن: (دنیا نیوز) پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے معاملے پر امریکا کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان میں مخلوط حکومت کا بننا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف وزیر اعظم، آصف زرداری صدر ہونگے، ن لیگ اور پی پی میں معاملات طے
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیئں، پاکستان کے آئین کے مطابق تحقیقات آگے بڑھائی جائیں، دھاندلی یا فراڈ کے دعوؤں کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں جبکہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی دیکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کے حوالے سے معاملات طے پا گئے، آصف زرداری کو صدر اور وزیر اعظم کا منصب شہباز شریف کو دینے پر اتفاق کیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی مسلم لیگ (ن) اور سینیٹ کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو دینے کا فیصلہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کا وفد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے مذاکرات کیلئے اسلام آباد میں واقع اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر پہنچا، اس موقع پر مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، احسن اقبال اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ نہیں ہو سکتا میٹھا میٹھا ہو تو آگے اور کڑوے پر پیچھے ہٹ جائیں: شہباز شریف
پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کے موقف پر تاحال ڈتی ہوئی ہے، مذاکرات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پیپلز پارٹی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن)، گورنر پنجاب پیپلز پارٹی، گورنر سندھ اور بلوچستان مسلم لیگ (ن) کا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مرکز کی طرز پر بلوچستان میں اتحادی مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گے، مسلم لیگ (ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عہدہ پیپلز پارٹی دینے پر رضا مند ہو گئی، بی اے پی بھی اتحاد کا حصہ ہوگی، سپیکر بلوچستان بی اے پی سے ہو گا۔