لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے بعد سیاسی جماعتوں نے صدارتی انتخاب کے لئے صف بندی تیز کردی۔
پنجاب اسمبلی میں ارکان کے اسمبلی کارڈز بنانے کا سلسلہ جاری ہے، ارکان اسمبلی کارڈ دکھا کر ہی صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔
پنجاب اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے لئے ممبر الیکشن کمیشن پنجاب نثار درانی پریذائیڈنگ آفیسر ہوں گے، پنجاب اسمبلی کا ہال 9 مارچ کو صدارتی انتخاب کے لئے الیکشن کمیشن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اسمبلی ہال انتخابی ووٹنگ کے لئے مختص کریں گے، اسمبلی ہال اور الیکشن سے متعلق تمام امور الیکشن کمیشن کے سپرد کر دیئے جائیں گے، الیکشن کمیشن 8 مارچ کو صدارتی انتخاب کی ووٹنگ کے لئے پنجاب اسمبلی میں انتظامات کاجائزہ لے گا۔
مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس بھی رواں ہفتے طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، سنی اتحاد کونسل بھی رواں ہفتے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صدارتی انتخاب کے لئے حکمت عملی طے کرے گی، صدارتی انتخاب میں سینیٹ، قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ ہوگا۔
صوبائی اسمبلیوں کے لئے بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد فارمولے کے لئے معیار ہوگا، سینیٹ کے 100 ارکان، قومی اسمبلی کے 336 ارکان کا صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ہوگا، بلوچستان کے 65 ارکان کا صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ہوگا۔
371 کے ایوان میں پنجاب اسمبلی کے 5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا، 168 کے ایوان میں سندھ اسمبلی کے 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا، 145 کے ایوان میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔
صدارتی انتخاب خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہوگا، صدارتی انتخاب میں آصف علی زرداری حکومتی اتحاد کے امیدوار ہیں، سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی ہیں۔