اسلام آباد (عدیل وڑائچ) عام انتخابات میں دھاندلی کی شکایات سننے والے ٹریبونلز کے معاملے میں گیم چینجر تبدیلی واقع ہوئی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنی مرضی کے ججز تعینات کرنے کے اختیارات مل گئے ہیں۔
وزارت قانون کے مطابق نئے ٹریبونلز بننے کے بعد پہلے سے چلنے والے کیسز کو منتقل کرنے کے اختیارات بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہونگے، ذرائع کے مطابق اختیارات ملنے کے بعد الیکشن کمیشن ریٹائرڈ ججز پر مشتمل نئے ٹریبونلز قائم کرنے جا رہا ہے۔
الیکشن ایکٹ میں ترمیم کیلئے جاری حالیہ آرڈیننس کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 140 کو اسکی پرانی حالت میں بحال کر دیا گیا ہے جسکے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن ٹریبونلز کیلئے اپنی مرضی کے ریٹائرڈ جج صاحبان کو ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت کے بغیر تعینات کر سکے گا۔
اگست 2023 سے قبل سیکشن 140 میں الیکشن کمیشن کے پاس اختیار تھا کہ وہ حاضر سروس کے علاوہ ریٹائرڈ جج کا بھی تقرر کر سکتا تھا، صرف حاضر سروس جج کے معاملے پر متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری تھی مگر پارلیمان نے کمیشن کے اس اختیار کو تبدیل کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پینل بھجوایا جاتا ہے اور ان میں سے کمیشن اپنی مرضی سے جج صاحبان کے ناموں کا انتخاب کرتا ہے، اب قانون تبدیل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو نہ تو ہائیکورٹ سے پینل منگوانے کی ضرورت ہو گی نہ ہی متعلقہ چیف جسٹس سے مشاورت کی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلی جبکہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 180 سے زائد پیٹیشنز دائر ہو چکی ہیں، ان پیٹیشنز کی سماعت کیلئے اسلام آباد میں ایک جبکہ پنجاب میں چار ٹریبونلز قائم کئے جا چکے ہیں جبکہ پنجاب میں مزید ٹریبونلز کی تقرری کا معاملہ التوا کا شکار ہو چکا ہے۔
وزارت قانون نے دنیا نیوز کو بتایا کہ نئے ٹریبونلز بننے کے بعد پہلے سے زیر سماعت مقدمات کو ٹرانسفر کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 151 کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان خود یا کسی فریق کی درخواست پر ایک ٹریبونل سے دوسرے کو ٹرانسفر کر سکتا ہے۔
آرڈیننس کے تحت نئی ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان حاضر سروس جج صاحبان کی بجائے ریٹائرڈ جج صاحبان کو ٹریبونل کا جج مقرر کرے گا، اس سے قبل سیکشن 140 کے مطابق الیکشن کمیشن کیلئے ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج صاحبان کو ہی ٹریبونل کا جج مقرر کرنا لازم تھا اور اسکے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کا پابند بنایا گیا تھا۔
رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے تصدیق کی کہ نئے آرڈیننس کے بعد ریٹائرڈ جج صاحبان پر مشتمل ٹریبونلز قائم کیے جا سکیں گے اور اسکے لئے انہیں اب مشاورت کی ضرورت نہیں ہو گی۔
یہ ترامیم ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اسلام آباد کے تین حلقوں این اے 46،47 اور 48 سے متعلق انتخابی عذرداریوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کر رہے ہیں اور اسلام آباد کے الیکشن ٹریبیونل کی جانب سے تینوں حلقوں کا ریکارڈ بمع بیان حلفی طلب کیا جا چکا ہے، ٹریبونل کے اہم ریمارکس اور آرڈر کے بعد اسلام آباد کے تینوں حلقے توجہ کا مرکز بن چکے ہیں۔