اسلام آباد: (دنیانیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ سماعت کررہاہے، وکلاء بیرسٹر سلمان صفدر،بیرسٹر تیمور ملک اور دیگرعدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی غیر حاضر رہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل کے دلائل
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان نے سائفر بانی پی ٹی آئی کو دیا، اس متعلق کوئی دستاویز نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس متعلق تو آپ کے کلائنٹ کا اپنا اعتراف بھی موجود ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ بات ثابت کریں، قانون بڑا واضح ،اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں ، پراسیکیوشن نے کیس ثابت کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے لیے سرکاری طور پر مقرر وکلا صفائی سے جسٹس حسن اورنگزیب نے مکالمے میں استفسار کیا کہ کیا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد دلائل دیئے گئے ؟ آپ نے اس سے پہلے سزائے موت کا کوئی ٹرائل کیا ہے؟ اگر انہوں نے کیسز لڑے ہیں تمام کیسز کی لسٹ عدالت میں جمع کروا دیں، عدالت نے ٹرائل میں ملزمان کے لیے مقرر سرکاری وکلا صفائی کو ہدایت کردی ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ رات 12 بجے تا بیانات قلم بند کیے جاتے ہیں اور صبح 8 بجے ملزمان کے 342 کے بیان کے لیے بلا لیا، جب 342 کا بیان ریکارڈ ہو اس دن فیصلہ بھی سنا دیا گیا،جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ساڑھے 11 بجے 342 کا بیان ریکارڈ ہونا شروع ہوا، 1 بجے تک جاری رہا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دوران سماعت کہا کہ اگر سائفر گم گیا تو پھر سائفر پاس رکھنے کا چارج کیسے لگ سکتا ہے؟ یہ کیسا چارج ہے کہ سائفر پاس رکھ لیا، گم گیا یا کسی کو دے دیا، لاپرواہی کا الزام جو بانی پی ٹی آئی پر لگا ہے یہ الزام ان ہر لگتا ہی نہیں ، 4 گواہان کے مطابق سائفر کی حفاظت اعظم خان کی ذمہ داری تھی، دو سال تحقیقات ہوئیں اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی ، باقی آٹھ کاپیاں بھی ایف آئی آر کے بعد وآپس ہوئیں جو 8 کاپیاں لیٹ آئیں انکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی، جب ثبوت کو ضائع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو 201 لگتی ہے سائفر تو انکے پاس موجود ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن نے اضافی دستاویزات کی درخواست دی جس کا مطلب ہے کہ وہ کیس ثابت نہیں کر سکے، سائفر ڈاکومنٹ ، سائفر متن ریکارڈ پر نہیں آیا راجہ رضوان عباسی سپریم کورٹ ، ہائیکورٹ ، ٹرائل کورٹ کہتے رہے، کلاسیفائیڈ سیکورٹی بک نہیں دے سکتے ، حامد علی شاہ صاحب نے کہا بک دے سکتے ہیں کیونکہ رولز موجود ہیں،جب مطلع کر دیا گیا تھا تو بک کے رولز کے مطابق انہوں نے انکوائری نہیں بیٹھائی ، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے معمولی لاپرواہی سے کرمنل ایکٹ ثابت نہیں ہوتا ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جس فیصلے پر انحصار کیا گیا وہ سول نوعیت کا معاملہ ہے، میری بھی اور وکلاء کی بھی پنشمنٹ بہت ہوگئی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء کا نام نہ لیں، کیس پر رہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے کہا بھی کہ فیصلوں کو ہمارے حوالے کریں ہم دیکھ لیں گے۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے کیس ریمانڈ بیک کی مخالفت کردی ، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوگئے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر پی ٹی آئی کے وکلا سے دلائل طلب کیے تھے۔
اس سے قبل سماعت میں عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے سزا کے خلاف اپیلوں پر دلائل کا آغاز کیا تھا جبکہ عدالت نے فریقین کو 11 مارچ کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کی تھی۔
واضح رہے کہ رواں سال 30 جنوری کو سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔