لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان کی زیر صدارت کیبنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانونی امور کا اجلاس ہوا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں صوبائی وزراء عظمیٰ بخاری، صہیب بھرت اور ذیشان رفیق نے شرکت کی، چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو اور ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب سارہ احمد بھی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئیں۔
اجلاس میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929 میں لڑکی کی شادی کی عمر کی حد میں ترمیم کی منظوری دی گئی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے چائلڈ میرج ایکٹ میں لڑکی کی کم از کم عمر کی حد میں آئینی ترمیم پیش کی۔
چیئرپرسن سارہ احمد نے کمیٹی کے اجلاس میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا، قائمہ کمیٹی برائے قانونی امور نے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ میں لڑکی کی کم از کم عمر کی حد میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
قائمہ کمیٹی کی ترمیم کی منظوری کے بعد چائلڈ میرج ایکٹ پنجاب اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا، چیئرپرسن سارہ احمد کمیٹی نے بتایا کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ میں ترمیم کے تحت لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کر دی ہے۔
سارہ احمد نے کہا کہ شادی کی کم از کم عمر میں ترمیم کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی سپورٹ کیلئے شکر گزار ہوں، لاہور ہائی کورٹ نے چائلڈ میرج ایکٹ میں لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر کی حد تبدیل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
چیئرپرسن سارہ احمد نے کہا کہ لڑکی کی شادی کی عمر کی حد 18سال ہونے سے لڑکیوں کا مستقبل محفوظ ہوگا۔