لاہور: (طلحہ محمود) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں حکومت پنجاب کے ابتدائی 100 روز مکمل ہو گئے۔
26 فروری کو نہ صرف صوبہ پنجاب بلکہ ملکی تاریخ کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کا حلف لینے کے بعد مریم نواز شریف نے عوامی مسائل کے حل کیلئے حکومت کا روڈ میپ واضح کیا، دیکھتے ہی دیکھتے تمام محکموں میں ترجیحی منصوبہ جات کا نہ صرف اعلان ہوا بلکہ کام کی رفتار میں تاریخی تبدیلی بھی دیکھی جا رہی ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے ملک میں مہنگائی کے طوفان سے عام آدمی کی روزمرہ زندگی ابتر حالات کی جانب گامزن رہی، مہنگائی کی روز بروز بڑھتی شرح پر قابو پانا موجودہ حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج تھا، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس چیلنج کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اپنے وزراء کی ٹیم کو اس محاذ پر قدم بہ قدم راہنمائی فراہم کر رہی ہیں۔
محکمہ خوراک پنجاب کا قلمدان ممبر صوبائی اسمبلی بلال یاسین کو ایک بار پھر سونپا گیا، صوبائی وزیر خوراک کی جانب سے گزشتہ حکومتوں کی ناقص منصوبہ بندی سے جنم لینے والے بحرانوں پر قابو پانے کیلئے شبانہ روز محنت کی جا رہی ہے جس کے ثمرات واضح دکھائی دے رہے ہیں۔
رمضان نگہبان ریلیف پیکیج
وزیر خوراک نے رمضان نگہبان ریلیف پیکیج کی عوام تک فراہمی کیلئے محکمانہ استعداد کار کا بھرپور استعمال کیا، پیکیج میں موجود اشیاء کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے فوڈ سیفٹی افسران پر مبنی ٹیم تشکیل دی، بہترین منصوبہ بندی کے باعث کسی بھی سطح پر اشیاء کے معیار میں کمی کی شکایات موصول نہ ہونا ایک بڑی کامیابی ہے۔
سستی روٹی
وزیر اعلیٰ پنجاب کے عوام دوست فیصلے سے پنجاب کے شہریوں تک سستی روٹی کی یقینی فراہمی کیلئے صوبائی دارالحکومت سے کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا جو مختلف اضلاع کے ہنگامی دوروں پر مبنی تھا، 20 روپے میں ملنے والی روٹی کی قیمت میں عوامی ریلیف 5 سے 7 روپے تک صوبہ بھر میں فراہم کیا جارہا ہے، دوسری جانب نان 30 روپے کی بجائے اب 20 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر پنجاب بھر میں گراں فروشی پر گرفتاریاں، جرمانے اور مقدمات درج کروا رہی ہے تاکہ عوام تک ریلیف کی براہ راست فراہمی محض دعوؤں تک محدود نہ رہے، ان کاوشوں کے باعث حکومتی اقدامات اور حقیقی عوامی ریلیف پر حریف جماعتوں کے ممبران بھی معترف ہیں۔
عوام کو ریلیف کی یقینی فراہمی
صوبائی وزیر بلال یاسین اور محکمہ خوراک کے افسران نے تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ کرتے ہوئے حکومتی ریلیف کی فراہمی کو یقینی بنایا، وزیر خوراک کے صدر متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن کے وفد سے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں نان روٹی ایسوسی ایشن نے حکومتی اقدامات پر من و عن عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی کروائی، ملک کی تاریخ میں پہلی بار آٹے کی قیمت میں تاریخی کمی کی گئی ہے جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ 2 ماہ کے دوران گندم، آٹے اور میدے کی قیمتوں میں 30 سے 48 فیصد تک کمی ہوئی ہے، 20 کلو آٹے کی قیمت میں 1300 روپے جبکہ 10 کلو آٹے کا تھیلا 1450 سے کم ہو کر 750 سے 800 روپے تک مارکیٹ میں دستیاب ہے، 10 کلوگرام آٹے کی قیمت میں 600 سے 700 روپے تک کمی ہوئی، اسی طرح 80 کلوگرام فائن آٹے کی قیمت میں 2770 روپے جبکہ سوجی کے 50 کلو تھیلے کی قیمت میں 1700 روپے تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
آٹے اور میدے کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے تناظر میں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین اور محکمہ خوراک کے افسران نے بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے کمپنیوں کے نمائندگان سے خصوصی بیٹھک کی، 2 روز کے بعد قیمتوں میں کمی واقع ہونے سے بڑی ڈبل روٹی پر 30 روپے اور چھوٹی ڈبل روٹی پر 10 روپے کی کمی کردی گئی ہے، اسی طرح 200 روپے سے کم پر دستیاب بڑی ڈبل روٹی پر 20 روپے کی کمی کی گئی، دوسری طرف 200 گرام رس پر 10 روپے اور ہر قسم کے بن پر 5 روپے جبکہ تمام بیکری پروڈکٹس کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی گئی۔
چکن کی قیمتوں میں کمی
علاوہ ازیں چکن کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے سے جہاں عام آدمی تک رسائی ناممکن بنی تو چوزوں کی ایکسپورٹ پر پابندی کا اعلان کر دیا، صوبائی وزیر خوراک کے اس فیصلے سے چند ہی دنوں میں چکن کی قیمت میں نمایاں کمی سامنے آئی، چکن کی قیمتوں میں 350 سے 400 روپے فی کلو تک کمی سے عام آدمی کے کچن اخراجات میں واضح کمی اور آسانی فراہم کی گئی ہے۔
سبزیاں اور پھل سستے
پھلوں اور سبزیوں کے نرخوں کا موازنہ قارئین اپنی قریبی سبزی و فروٹ کی دکانوں سے بآسانی کر سکتے ہیں، حکومت کے ابتدائی 100 روزہ اقدامات سے روزانہ کے اخراجات میں بچت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں اشیائے خورونوش کی بلا تعطل فراہمی سے ہیجانی کیفیت ختم ہوچکی ہے۔
بازاروں کی مانیٹرنگ
محکمہ خوراک کے افسران نہ صرف مارکیٹ میں دستیاب گندم سے بنی اشیاء کی قیمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کے معیار میں کمی کرنیوالوں کیخلاف شکنجہ بھی سخت کر رہے ہیں، اس ضمن میں ہر ضلع میں فلور ملز، آٹا چکیوں، بیکری مصنوعات تیار اور فروخت کرنیوالوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، آٹے کی سستے داموں فروخت کے ساتھ ساتھ معیار میں کمی کرنیوالی فلور ملز کو بھاری جرمانوں کے ساتھ ساتھ لائسنس معطلی کا عمل بھی جاری ہے۔
جعلی مشروب سازوں اور ملاوٹ مافیا کیخلاف ایکشن
صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین ایک طرف عوامی ریلیف کیلئے اقدامات کر رہے ہیں تو دوسری جانب صحت دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے مختلف محاذوں پر ڈٹے نظر آتے ہیں، دودھ کے نام پر زہر بیچنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن تو کبھی غیر معیاری گوشت فروخت کرنیوالے مافیا کی سرکوبی کیلئے علی الصبح ناکوں پر پہنچ جاتے ہیں۔
گرمی کی شدت میں اضافے سے جعلی بوتلیں اور جوس بنانے والوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے، گزشتہ 100 دنوں میں فوڈ سیفٹی ٹیموں نے پنجاب بھر میں 3 لاکھ 13 ہزار 762 فوڈ پوائنٹس اور پروسیسنگ یونٹس کی چیکنگ کے دوران 991 فوڈ بزنسز کو اصلاح تک بند کر دیا جبکہ 34ہزار 560 کو 40 کروڑ 54 لاکھ 67 ہزار 802 روپے کے جرمانے عائد کیے، جعلسازی کا مکروہ دھندہ کرنے اور انسانی صحت کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے 305 خوراک کا کاروبار کرنے والوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کروایا گیا ہے۔
تمام اضلاع میں کی گئی کارروائیوں کے دوران 1 لاکھ 87 ہزار 515 کلو ناقص گوشت، 5 لاکھ 28 ہزار 62 لٹر غیر معیاری ملاوٹی دودھ، 35 ہزار 965 کلو ناقص آئل، 34 ہزار 288 کلو غیر معیاری مصالحہ جات، 40 ہزار 714 لٹر پانی اور 13 ہزار 328 کلو دالیں تلف کر دی گئیں جبکہ 1 لاکھ 66 ہزار 333 کلو مختلف ممنوعہ اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔
مارکیٹ میں فروخت کی جانیوالی سبزیوں کی چیکنگ کے لیے 3512 کنال پر کاشت سبزیوں کا معائنہ کیا گیا جبکہ 44 کنال پر گندے پانی سے سیراب کی گئی سبزیاں حل چلا کر تلف کر دی گئی ہیں، علاوہ ازیں مارکیٹ میں سپلائی کی جانیوالی مختلف اشیاء کے 32ہزار 658 فوڈ سیمپلز لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے جبکہ تفصیلی معائنے کے بعد 20 ہزار کو پاس جبکہ 11 ہزار 964 کو غیر معیاری قرار دیا گیا۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب رمضان ریلیف کیمپین، سپائسز کیمپین، جیل سیمپلز کیمپین، یوٹیلیٹی سٹورز چیکنگ کیمپین، بیورجز کیمپین، پیک ملک کیمپین اور ساسز چیکنگ کیمپین میں 2642 فوڈ سیمپلز کا معائنہ کیا اور پاس ہونے والے 2240 فوڈ سیمپلز کو مارکیٹ میں سپلائی کی اجازت دی گئی جبکہ غیر معیاری قرار پائے جانے والے 336 پروڈکٹس کی خرید و فروخت کو روک دیا گیا۔
فوڈ بزنس آپریٹرز کی میڈیکل سکریننگ
مزید برآں گزشتہ 100 دنوں میں 31ہزار 652 فوڈ بزنس آپریٹرز کی میڈیکل سکریننگ کو یقینی بنایا گیا اور 29 ہزار 146 تندرست افراد کو میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا جبکہ فیل ہونے والے 170 افراد کو خوراک کا کام کرنے سے روک دیا گیا ہے، فوڈ انڈسٹری میں چھپی کالی بھیڑوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت اقدامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
حکومت پنجاب کے ان تمام اقدامات کی بدولت پنجاب بھر میں گزشتہ 2 سے 3 ماہ کے دوران گندم، آٹا، میدہ، روٹی، نان، بیکری مصنوعات، چکن اور سبزیوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی، پنجاب بھر میں ضلعی انتظامیہ نے لوکل فوڈ پراڈکٹس کی قیمتوں میں کمی کے نوٹیفکیشن کیے ہیں جن پر عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے، اگر یہ سلسلہ خدمت کے اسی جذبے سے جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ملک پھر سے خوشحالی کے سفر پر گامزن ہو اور عوام سکھ کا سانس لیں گے۔