اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیب ترامیم کیس کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دبئی لیکس میں بھی نام آچکے، پیسے ملک سے باہر جارہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں، جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پاک ہے یا ناپاک ہے، پہلے آپ آگ تو بجھائیں۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت میں اروند کیجریوال کو آزاد کرکے سزا معطل کرکے انتخابات لڑنے دیا گیا، مجھے 5 دنوں میں ہی سزائیں دے کر انتخابات سے باہر کردیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تو سیاسی نظام کس نے بنانا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچھ بھی ہوگیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے، آپ ہماری طرف دیکھ رہے، بانی پی ٹی آئی نے سائفر کیس کا حوالہ دینا چاہا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے روک دیا، چیف جسٹس نے کہاکہ سائفر کیس میں شاید اپیل ہمارے سامنے آئے۔
عمران خان نے کہا کہ میں زیرالتوا کیس کی بات نہیں کررہا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا یہی خدشہ تھا کہ زیرالتوا کیس پر بات نہ کردیں، جسٹس حسن اظہر نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ آپ نے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر کیوں نیب بل کی مخالفت نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ بتانا چاہتا ہوں کہ حالات ایسے بن گئے تھے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ شرح نمو چھ اعشاریہ دو پر تھی، میری حکومت سازش کے تحت گرا دی گئی، پارلیمنٹ جا کر اسی سازشی حکومت کو جواب نہیں دے سکتاتھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو ( نیب ) کا چیئرمین سپریم کورٹ کو تعینات کرنا چاہئے، حکومت اور اپوزیشن میں چیئرمین نیب پر اتفاق نہیں ہوتا تو تعیناتی تھرڈ امپائر کرتا ہے جس کے بعد نیب تھرڈ امپائر کے ماتحت ہی رہتا ہے اور نیب ہمارے دور میں بھی ہمارے ماتحت نہیں تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک چیز سمجھ نہیں آئی آپ نے لکھا میں نے گزشتہ سماعت پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی، مجھے سمجھ نہیں آئی کون سی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی؟، مجھےتکلیف ہوئی، کہا گیا میں غیر ذمہ دار کیریکٹر ہوں جس کے باعث کیس براہ راست نشر نہیں کیا جائے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے، جس پر عمران خان نے کہا کہ 27 سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا، غریب ممالک کے7 ہزار ارب ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں اس کو روکنا ہوگا، میں اس وقت نیب کو بھگت رہا ہوں۔
عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا نیب ایسے ہی برقرار رہے گا؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ نیب کو بہتر ہونا چاہئے، کرپشن کیخلاف ایک سپیشل ادارے کی ضرورت ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کو چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا معاملہ یاد کرایا جس پر انہوں نے کہا کہ میں جیل میں ہوں، نیب ترامیم بحالی سے میری آسانی تو ہو جائے گی لیکن ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا، دبئی لیکس میں بھی نام آ چکے پیسے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔