اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ پر پی ٹی آئی اور حکومتی ارکان میں گرما گرمی ہوئی، پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کو مسترد کر دیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے ساتھ قائمہ کمیٹیوں میں فارم 47 والا حشر کیا گیا، ہم ان کمیٹیوں کو مسترد کرتے ہیں، اگر آپ ایوان کو کمیٹیوں کے بغیر چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں، اپوزیشن کے بغیر کیسے کمیٹیاں چلائیں گے؟ اپوزیشن کے حصے کی کمیٹیاں بھی حکومت نے اپنے پاس رکھ لیں۔
علی ظفر نے کہا کہ جن کمیٹیوں کی ترجیحات مانگی گئی تھیں وہ نہیں دی گئیں، اب کہا گیا کمپیوٹر نے یہ نام دیئے ہیں، ہم اس عمل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت چاہتی ہے ان کا احتساب نہ ہو، یہ پارلیمانی روایات اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز
قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے پارلیمانی روایات کو مدنظر رکھا جائے، ہم قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرمین شپ میں دلچسپی رکھتے تھے، اگر انتخابات کرانے ہیں تو پھر اپوزیشن تمام قائمہ کمیٹیوں کا انتخاب ہار جائے گی۔
شبلی فراز نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور چیئرمین شپ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ اپنا کردار ادا کریں، اگر آپ غلطی سے حکومت میں آگئے ہیں تو روایات کا خیال رکھیں۔
شیری رحمان
شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں قائمہ کمیٹیوں کے معاملہ پر اپوزیشن ڈکٹیٹ نہ کرے، ہمیں درس نہ دیں کون آئین شکن ہے، ہم ماحول نہیں خراب کرنا چاہتے، ہم نے کبھی عدم اعتماد سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی، تمام کام پراسس کے تحت چل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نمبرز زیادہ ہیں، ابھی بھی کمیٹیاں چاہتے ہیں تو رابطہ کریں نہیں تو کمیٹیوں سے دور ہوجائیں گے، ابھی بائیکاٹ کرلیں بعد میں ماضی کی طرح پچھتائیں گے، ہم نہیں ہیں تو ملک نہیں ہے ایسا نہیں ہوگا، اپوزیشن ابھی بھی ہوش کے ناخن لے۔