اسلام آباد: (دنیا نیوز) قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فلاحی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس لگانے کی حمایت کر دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی نے خیراتی اور فلاحی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی حمایت کردی۔
اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایک ٹرسٹی ہسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی، اگر حکومت ٹیکس چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان ہسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ہسپتالوں نے ڈاکٹرز بھی بٹھائے ہوئے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں اور ٹرسٹ کے نام پر ان کی لیبارٹریز مہنگی فیس چارج کرتی ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام کا بتانا تھا کہ سرکاری ہسپتال سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں مگر بڑے بڑے پرائیویٹ ہسپتال سیلز ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
ایف بی آر حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ ملک کے بڑے اور مہنگے ہسپتال ٹرسٹ پر قائم ہیں جن کے لیے اب ٹیکس چھوٹ ختم کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب قائمہ کمیٹی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو طلب کیا جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے 5 بجے کے درمیان کا وقت دیا ہے۔
اس موقع پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کمیٹی اپنی سفارشات مکمل کرنے جا رہی ہے، وزیر خزانہ کو یہاں ہونا چاہیے، ہم وزیر خزانہ کے لیے کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلا لیں گے مگر یہ کوئی بات نہیں ہم ان سے ملنے کے لیے 5 بجے دوبارہ آئیں، انہیں ابھی بلایا جائے۔