اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کردی۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کی، عمران خان کے وکلا سلمان اکرم راجا، خالد یوسف چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
سلمان اکرم راجا کے دلائل
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 کا حوالہ دیا، جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کیس میں سیکشن 7 لاگو نہیں ہوتا؟
ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں: وکیل
اس پر وکیل کی جانب سے عدالت میں مسلم لا کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، وکیل نے بتایا کہ فیملی لا ذاتی قانون کا حصہ ہے اس لیے ایسے کیسز شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یونین کونسل کا پروسیجر مکمل نہیں بھی ہوتا تو طلاق مؤثر ہو جائے گی، عدالت نے کہا سیکشن 7 کو پریشر ڈالنے کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک کیس میں سیکشن 7 کا نوٹس نہیں ہوا تو خاتون نے خرچہ کا دعویٰ کردیا عدالت نے اس کیس میں بھی خاتون کو خرچے کا حق دیا، اس کیس میں ان کیسزکا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کا کوئی ذکر ہی نہیں۔
بعد ازاں سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے مختلف کیسز کا حوالہ دیا گیا۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ خاتون یونین کونسل کے سرٹیفکیٹ کے بغیر بھی نکاح کر سکتی ہے، اگر اس طرح سے چلتا رہا تو ہر سال ہزاروں شادیاں کالعدم قرار دینی پڑ جائیں گی، خاندان میں ہزاروں وراثت کے مسائل ہوتے ہیں، عدالت نے اللہ داد کیس میں فیصلہ دیا کہ پہلے شوہر کی عدت کے دوران وفات ہونے کے باعث وفات کے دن سے دوبارہ عدت شروع ہوئی، خاتون نے دوسری شادی کی مگر سرٹیفکیٹ نہیں دیا اور دوسرا شوہر کچھ وقت بعد وفات پا گیا۔
وکیل نے مزید بتایا کہ دوسرے شوہر کے بچوں نے خاتون کے خلاف دعویٰ کردیا کہ وراثت میں حصہ نہیں بنتا، عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا، نوکر لطیف کی گواہی کی بنیاد پر یہ نکاح فراڈ قرار دے دیا گیا اور سزا دی گئی۔
خاور مانیکا کے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ
دوران سماعت سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کی جانب سے خاور مانیکا کے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کا حوالہ دیا گیا، وکیل نے کہا کہ انٹرویو میں خاور مانیکا بشریٰ بی بی کو پاک باز اور عمران خان کے ساتھ روحانی تعلق کا کہہ رہے ہیں۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدت مکمل ہونے کے مختلف حوالہ جات موجود ہیں، عدت کے 39 دن بھی قابل قبول ہیں اور 3پیریڈز بھی مکمل ہونا شامل ہیں۔
اس پر جج نے استفسار کیا کہ آپ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو یہ ریفرنس ماننے چاہئیں تھے یا ثبوت مانگے جا سکتے تھے؟ وکیل نے جواب دیا کہ جی اگر یہ دو ریفرنس نہیں مانے تو عدالت کی جانب سے ثبوت مانگے جا سکتے تھے، عدالت کے پاس ثبوت پر نظر ثانی کرنے کا موقع تھا مگر نہیں کیا ، ٹرائل کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بنچ کا حصہ نہیں دیکھا گیا ، ہم اس کیس میں زنا کو ڈسکس نہیں کررہے ، ہم صرف نکاح کی تقریب کو ڈسکس کر رہے ہیں کہ وہ فراڈ پر مبنی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں فراڈ کس نے کس کے ساتھ کیا اس بات سے آگاہ کیا ہی نہیں گیا، اس کیس میں سب کچھ لطیف کے بیان پر منحصر کیا گیا، خاور مانیکا ،لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، 92 سی آر ایم ایس خاتون کے بیان کو اہمیت دیتا ہے۔
اسی کے ساتھ وکیل سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کرلیے، انہوں نے بتایا کہ اپیلوں پر جواب الجواب دلائل بیرسٹر سلمان صفدر کریں گے۔
بعد ازاں سلمان صفدر نے کہا کہ خاور مانیکا کو اتنا ریلیف نہ دیا جائے، میں کل دستیاب نہیں ہوں گا ، میرے دلائل پیر کے لیے رکھ لیے جائیں، پیر کو صبح 9 بجے دلائل شروع کرکے دو گھنٹے میں مکمل کرلوں گا۔
اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے ، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ میں سلمان صفدر صاحب کے دلائل سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔
بعد ازاں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کردی۔