اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدہ افراد کمیشن کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حکومت جبری گمشدہ افراد کمیشن کیلئے کیا کرنا چاہتی ہے جو کسی کام کا نہیں ہے؟ کیا کمیشن کے چیئرمین اور ممبرز کو تنخواہیں بھی ملتی ہیں؟ کیا یہ جبری گمشدہ افراد کمیشن قومی خزانے پر بوجھ نہیں ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے کہا کہ اس حوالے سے تو کمیشن نے بتانا ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمیشن کیا بتائے گا، آپ حکومت ہیں آپ نے بتانا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمیشن نے ساڑھے دس ہزار میں سے ساڑھے سات ہزار کیسز نمٹائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ اعداد و شمار لے جا کر ڈی چوک پر لگا دیں یہ بس اعداد و شمار ہی ہیں۔