اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کے 3 حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کیس میں الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیان حلفی طلب کر لیے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی امیدواروں کی پٹیشنز پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پہلے یہ طے کر لیتے ہیں کہ ہم کیسے کارروائی آگے بڑھائیں گے؟ قانون کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔
وکیل نے کہا کہ التوا تین دن سے زیادہ نہیں دیا جا سکتا جس پر ٹریبونل نے وکیل کو ہدایت کی کہ الیکشن ایکٹ کا رول 144 پڑھیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ اس کے مطابق ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہونا ہے اور 180 دن میں فیصلہ ہونا ہے، اس کے مطابق فریقین سات دن کے اندر جواب داخل کرنے کے پابند ہیں۔
ٹریبونل نے ہدایت کی کہ سیکشن 147 کیا ہے وہ پڑھیں، اس کے مطابق جواب کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع ہونا ہے لہٰذا ہم پہلے طریقہ کار طے کر رہے ہیں پھر ایک ایک کرکے سارے کیسز سنیں گے، روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی اس پر کسی کو اعتراض ہے تو بتا دے۔
وکیل نے کہا کہ ہمیں ایک اعتراض ہے، جس پر ٹریبونل نے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ میں ڈاکٹر طارق فضل چودھری کی طرف سے پیش ہوا ہوں، ٹریبونل نے کہا کہ آپ کا وکالت نامہ جمع نہیں ہوا اس لیے بات نہیں کرسکتے، روزانہ کی بنیاد پر ان کیسز کو سنیں گے، قانون کے مطابق سات دن کے اندر بھی کوئی التواء مانگے گا تو ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔
ٹریبونل نے استفسار کیا کہ کوئی حکم امتناع ہے تو بتائیں؟ الیکشن کمیشن کا آرڈر معطل ہے وہ بحال ہو جائے گا تو ہم کارروائی روک دیں گے۔
اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل نے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیان حلفی طلب کر لیے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں، پہلے بیان حلفی آئیں گے پھر ہم آگے دیکھیں گے۔
عامر مسعود مغل کی درخواست پر وکیل انجم عقیل نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست تو بروقت دائر ہوئی ہے، اعتراض یہ ہے تمام امیدواروں کو نوٹس جاری نہیں ہوئے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ بہتر نہیں ہوگا جو اعتراض اٹھا رہے ہیں آپ درخواست دائر کر دیں، ٹریبونل اس درخواست پر جواب طلب کر لے گی۔
وکیل عامر مسعود مغل نے کہا کہ ہمیں نوٹس ملا ہی نہیں یہی تو ہمارا اعتراض ہے، پہلے یہ جواب دیں اس کے بعد متفرق درخواست دائر کرسکتے ہیں، ہم سات دن کے اندر جواب جمع کروا چکے ہیں، ہم نے مکمل جواب جمع کروا دیا ہے۔
الیکشن ٹریبونل نے استفسار کیا کہ کیا آر او اور الیکشن کمیشن کا جواب آگیا ہے؟ آپ نے سب فارم بھی جمع کروائے ہیں، وکیل انجم عقیل خان نے بتایا کہ ہم نے سب کچھ جمع کروا دیا ہے، الیکشن ٹریبونل نے کہا کہ تینوں پٹیشنز کی روزانہ سماعت ہوگی لیکن ہر حلقے کی الگ الگ سماعت ہوگی۔
راجہ خرم نواز کی جانب سے راجہ فیصل یونس ایڈووکیٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش ہوئے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ جب ٹربیونل فعال تھا آپ نے آرڈر پر عمل درآمد کرنا تھا، وکیل راجہ فیصل یونس نے کہا کہ ٹریبونل فعال نہ ہونے کی وجہ سے جواب جمع نہیں کروایا، ابھی تک انکی جانب سے کچھ بھی جمع نہیں کروایا گیا، وکیل علی بخاری نے کہا کہ اس وقت انہیں جواب جمع کروانے کا موقع نہیں دیا جا سکتا۔
ٹریبونل نے راجہ خرم نواز کو فارم 45 اور 47 سمیت مکمل جواب جمع کروانے کا حکم دیا جبکہ جواب بروقت جمع نہ ہونے پر راجہ خرم نواز پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا، ٹریبونل نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم تین دن میں جمع کرائی جائے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر او نے 15 ہزار روپے جرمانہ جمع کروا دیا ہے، پہلے قابل سماعت ہونا دیکھ لیں کیونکہ لاہور میں 50 فیصد الیکشن پٹیشنز مسترد ہو چکی ہیں۔
ڈاکٹر طارق فضل چودھری کے وکیل سردار تیمور نے وکالت نامہ واپس لے لیا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ آپ جب تک وکالت نامہ جمع نہیں کرواتے تب تک آپ دلائل نہیں دے سکتے۔
ٹربیونل نے ڈاکٹر طارق فضل چودھری پر بھی جواب جمع نہ کروانے پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا اور پرسوں تک جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا ۔
ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ وکیل کی خدمات حاصل کرنی ہیں، بہت زیادہ ریکارڈ ہے اس لیے جواب جمع کروانے کے لیے وقت دیا جائے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہوا تو الیکشن ایکٹ کے تحت ممبر شپ معطل کر دیں گے۔
بعدازاں اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل نے مبینہ دھاندلی کیخلاف کیس میں حلقہ این اے 48 کی سماعت 9 جولائی، حلقہ این اے 47 کی سماعت 10 جولائی اور حلقہ این اے 46 کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔