لا اینڈ آرڈر کے قانون پر لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کئے گئے: عدالت

Published On 15 July,2024 01:09 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیئے کہ لا اینڈ آرڈر کے قانون پر لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کر دیئے گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی کو عدالتی حکم کے باوجود جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف کمشنر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے محرم الحرام کے بعد جلسہ کرنے کی استدعا کر دی، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں بتایا کہ محرم الحرام کے جلوس اور تقاریب چالیسویں تک جاری رہتی ہیں، محرم کے بعد بے شک یہ جلسہ کر لیں، ہم نے تمام تفصیلات جمع کرا دی ہیں۔

اس موقع پر شعیب شاہین نے سوال کیا کہ فیض آباد میں جو دوست بیٹھے ہیں کیا وہ بغیر اجازت کے بیٹھے ہیں؟ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ فیض آباد میں کون بیٹھا ہے؟ شعیب شاہین نے کہا کہ کیا وہ اجازت لے کر بیٹھے ہیں؟ انہیں تو کوئی نہیں روک رہا، ایف نائن پارک میں ہم نے سیکڑوں جلسے کئے آج تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔

عدالت نے پوچھا کہ 14 اگست کی تقاریب ہونی ہیں، کیا ان کو بھی روکنے کے احکامات جاری ہوئے ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی آرڈر نہیں ہوا۔

شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ یہ جلسہ کرنے کی اجازت دیں ہم تعاون کریں گے، یہ اپنا کام کریں اپنی ڈیوٹی کریں ہم اپنا کام پورا کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے کا کہتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت پیر کو چیف جسٹس کی عدالت میں مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

شعیب شاہین نے کہا کہ صرف ہمارے سوا سب کو جلسے جلوسوں کی اجازت ہے، چیف کمشنر سے ملاقات کی تو ڈائریکٹ کہا کہ میرا آرڈر موجود ہے جلسہ نہیں ہوسکتا۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ چالیسواں چھوڑ دیں ڈبل چالیسواں کر دیں کیوں کہ اگلے ماہ سٹیٹ ایونٹس ہوتے ہیں، جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے میں ان کی درخواست کو منظور کرتا ہوں، لاء اینڈ آرڈر کے قانون پر آپ نے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق برباد کئے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ جلسے سے متعلق کیا کہتی ہے؟ جس پر وزارت داخلہ کے نمائندہ نے جواب دیا کہ محرم کے چالیسویں کے بعد جلسے کا کہہ رہے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ تو ابھی محرم کا کہا جا رہا ہے، باقی سب کو پتا ہے کہ کون کیا کر رہا اور کس کے کہنے پر کر رہا ہے، شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں جلسے کی اجازت دیں ہم اپنی سکیورٹی کے تمام معاملات خود دیکھ لیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔