اسلام آباد :(دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ نوجوان مل کر فیصلہ کریں کہ ملک کی تقدیر بدلنی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 60فیصد آبادی 30سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے،قائداعظم کی جدوجہد میں بھی بہت بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی، ایک ہجرت تاریخ میں مکہ سے مدینہ ہوئی تھی، ایک ہجرت مسلمانوں نے مشرقی بارڈ ر کی طرف کی، ٹرین کی بوگیاں جب یہاں آئیں تو لاشوں سے لت پت تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہجرت کا پہلا اصول ہے اپنے گھر بار کو چھوڑنا ہے، 12لاکھ لوگوں نے ہجرت کرکے آزاد پاکستان کیلئے قربانیاں دیں، یہ ملک 27ویں رمضان کی رات وجود میں آیا، اللہ نے اس ملک کو آزادی دینے کیلئے مبارک رات چُنی، اس وطن کی عمارت کی بنیادوں میں شہدا کا مقدس خون ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ آج ہم پر منحصر ہے کہ شہدا کے لہو کے ساتھ کتنی وفا کرتے ہیں، جو کوالٹی پاکستانی نوجوانوں میں ہے وہ کہیں اور نہیں ملے گی، ہمارے نوجوان رنگ ،مذہب،نسل ،فرقوں سے ہٹ کر آفت کا مقابلہ کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ارشد ندیم میاں چنوں کی تحصیل سے اٹھے اور پہلی جیولن درخت کی ٹہنی سے بنائی، ارشد ندیم نے اولمپک کا ریکارڈ قائم کیا،پوری قوم کو اکٹھا کیا، ارشد ندیم نے 2012میں پنجاب میں ہونے والے پہلے یوتھ فیسٹیول میں حصہ لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس لڑکے کے پاس جوتے نہیں تھے،آج اس نے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا، سب نےپیرس اولمپکس میں پاکستان کا جھنڈا باقی تمام ممالک سے اوپر جاتا دیکھا،اس ملک میں پہلے ہر بات پر نا ہوتی ہے، ہم ہر بات نا سے شروع کرتے ہیں،یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے، اس ملک کے نوجوانوں سے بہت امیدیں ہیں، اسے جگانے کی دیر ہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں تھا اس ملک میں کرونابھی آئے گا، دانش سکول پر بھی کہا گیا کہ آپ الگ سکول کیوں بنارہے ہیں، امیروں کے تعلیمی اداروں پر کوئی اعتراض نہیں کرتا، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی ایک طالبہ دانش سکول حاصل پور سے اٹھی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیلنٹ بہت ہے اس کو ابھارنے کی دیر ہے،کام کرنا بہت مشکل اور بات کرنا بہت آسان ہے، پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ بھی ذہین طلبا کیلئے رکھا گیا، اس ڈیجیٹل دور میں پروپیگنڈا زیادہ جلدی پھیلتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج خطے کے مسلمانوں پر کشمیر کی زمین تنگ کردی گئی تھی، کشمیر کی خصوصی حیثیت لے لی گئی، کشمیر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مظالم جاری ہیں، کشمیری آج بھی جنازوں پر کھڑے ہوکر نعرہ لگاتے ہیں کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔