لاہور: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما و سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کا نائب کپتان ہوں چھوڑ کر جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جب مقدمات درج ہوئے تب میں پنجاب میں نہیں تھا، مجھے ایک سال دو ماہ بعد گرفتار کیا گیا، جب میں رہا ہوا تو 9 مئی مقدمات میں گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا میں نائب کپتان ہوں، میں بھاگنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، یہ لوگ ڈرتے ہیں اگر میں باہر آ گیا تو لوگ اکٹھےہوں گے، 40 سال سے سیاست میں ہوں کبھی کوئی مقدمہ نہ ہوا، اب اچانک 55 مقدمات درج ہوگئے۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دلائل کیوں نہیں دے رہے، یہ جان بوجھ کر التوا چاہتے ہیں، اگر ہم گناہ گار ہیں تو ہمیں سزا دیں، یہ قوم کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہمیں عدالتوں پر بڑا اعتماد ہے۔
بعدازاں کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنان کل جلسہ گاہ میں پہنچیں، 8 فروری کو قوم نے تمام مشکلات کے باوجود صحیح فیصلے لیے تھے۔
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ جوڈیشل پیکیج اور ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل آرہا ہے اس بارے کیا کہیں گے؟ سابق وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ان بلوں کے ذریعے پارلیمنٹ کو بلڈوز کرنے کی کوشش کی گئی، کم از کم بل کے پہلوؤں کو تو عوام کے سامنے لایا جاتا، ہماری درخواست ہے عدلیہ کو کمزور نہ کریں۔
صحافی نے پوچھا کہ پرویز الہٰی کو پی ٹی آئی کا صدر بنایا گیا مگر وہ خاموش ہیں، جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں پرویز الہٰی اور میں اکٹھے تھے، ان کی طبیعت واقعی خراب تھی۔
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر میں اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہوتا تو کیا آج جیل میں ہوتا؟ میرے خلاف پارٹی میں ایک بڑی کمپین چلائی گئی، میرا سادہ سا سوال ہے میں بانی پی ٹی آئی کی کور کابینہ میں تھا، بانی پی ٹی آئی سے سوال کیجیے گا کہ کیا ان کی کور کابینہ میں سے میرے علاوہ ان کے ساتھ کون کھڑا ہے؟