اسلام آباد: (دنیا نیوز) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا 23 واں سربراہی اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوگا جس میں شرکت کے لیے غیر ملکی مہمانوں کی آمد جاری ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے، نور خان ایئر بیس پر 3 بجکر 26 منٹ پر بھارتی ایئرفورس کے طیارے نے لینڈ کیا، نور خان ایئر بیس پر بھارتی وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر دہلی سے خصوصی طیارے میں پاکستان کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ترکمانستان کے ڈپٹی چیئرمین کابینہ پاکستان پہنچے
اس سے قبل ترکمانستان کے ڈپٹی چیئرمین کابینہ راشد مریدوف اسلام آباد پہنچے ہیں جن کا استقبال خالد مقبول صدیقی نے کیا جبکہ وزیر تجارت جام کمال نے تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ کا اسلام آباد پہنچنے پر استقبال کیا۔
کرغزستان کے وزیراعظم کی آمد
اس سے قبل اجلاس میں شرکت کے لیے کرغزستان کے وزیراعظم ژاپاروف اکیل بیک منگل کی دوپہر پاکستان پہنچے۔
وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور دیگر اعلیٰ سول وفوجی حکام نے نورخان ایئربیس پر معزز مہمان کا ریڈکارپٹ استقبال کیا، روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے معزز مہمان کوگل دستے پیش کیے جب کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کیلئے خیرسگالی کلمات کا اظہاربھی کیا۔
کرغزستان کے وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح کاوفد بھی ہے، جس میں معیشت اورتجارت کے وزراء، نائب وزیر خارجہ اور ایس سی او کے لیے نائب رابطہ کار بھی شامل ہیں، اس موقع پر پاکستان میں کرغزستان کے سفیر اورسفارتخانے کے دیگراعلیٰ حکام بھی موجودتھے۔
بیلا روس کے وزیراعظم بھی پہنچ گئے
دریں اثنا بیلا روس کے وزیراعظم بھی ایس سی او کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ان کا استقبال کیا۔
اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر اعظم قازقستان کی اسلام آباد آمد
وزیر اعظم قازقستان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر قازقستان کے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔
قازقستان کے وزیر اعظم اولزاف بیکٹینوف کا شاندار خیر مقدم کیا گیا، عبدالعلیم خان نے خوش آمدید کہا، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان قازقستان کے وزیر اعظم کے قیام کے دوران وزیر مہمانداری ہوں گے۔
اس موقع پر قازقستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا انعقاد خوش آئند ہے، خطے پر مثبت اثرات ہوں گے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ وسط ایشیائی ریاستوں سے دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں، قازقستان اور دیگر ممالک سے تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینگے۔