اسلام آباد: (دنیا نیوز) دہشت گرد تنظیموں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے وحشیانہ حملوں کی حقیقت عیاں ہو چکی ہے۔
دہشت گرد تنظیمیں بی ایل اے اور بی ایل ایف پاکستان بالخصوص بلوچستان کی ترقی کی دشمن ہیں، 9 نومبر 2024ء کو کوئٹہ حملے میں شہید ہونے والے 2 معصوم شہریوں کے بھائیوں کی آہ و پکار اور دل دہلا دینے والے حقائق منظر عام پر آگئے۔
29 ستمبر 2023ء کو مستونگ دھماکے میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے جو کہ ایک مسجد کے قریب ہوا، مستونگ حملے میں شہید ہونے والی ایک کمسن بچی کا والد اپنی معصوم بچی کی تصویر لئے غم سے نڈھال ہے، بی ایل اے کے دل دہلا دینے والے حملوں کی ذمے داری خود بی ایل اے نے قبول کی۔
گزشتہ برس بھی بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے 33 معصوم بلوچوں کو شہید کیا، بلوچ عوام، طلبہ اور روتی ہوئی ماؤں نے ان دہشت گردوں کی درندگی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور گھناؤنی حقیقت سے پردہ اٹھایا۔
4 جنوری 2025ء کو تربت بس حملے میں شہید ہونے والے نوجوان کی والدہ نے چیخ چیخ کر سوال کیا کہ ’’بی ایل اے کے دہشت گردوں نے اس کے بیٹے کو بے دردی سے کیوں مارا؟‘‘، اس حملے کی ذمے داری بھی بی ایل اے نے قبول کی۔
کئی حملوں میں ملوث بی ایل اے کے بشیر نامی گرفتار دہشت گرد نے بی ایل اے کی حقیقت کو کھول کر سب کے سامنے رکھ دیا۔
اس کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طلعت عزیز نامی بلوچ طالبعلم کو بھی بی ایل اے دہشت گرد جھانسا دے کر پہاڑوں میں لے گئے، 11 جنوری 2025ء کو بی ایل اے نے تمپ میں 2 بے گناہ معصوم شہریوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا۔
15 سالہ معراج وہاب بی ایل اے کے وحشیانہ اقدام کا شکار ہوا جسے دہشت گردوں نے بے دردی سے قتل کر دیا، جمیل اور اس کے بھتیجے معراج وہاب کو مبینہ ’’ریاستی ڈیتھ سکواڈ‘‘ سے وابستگی کے جھوٹے الزام میں بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا۔
معراج کی والدہ نے بی ایل اے کے ’’ریاستی ڈیتھ سکواڈ‘‘ جیسے بے بنیاد الزامات کی تردید کی۔
ان دہشت گردوں کی حقیقت بلوچ عوام کے سامنے عیاں ہو چکی ہے اور بلوچ عوام اب خاموش نہیں رہیں گے، سکیورٹی فورسز اب پوری قوت سے ان کا مقابلہ کریں گی اور انہیں انجام تک پہنچائیں گی۔