بات چیت اور مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے: جسٹس منصور علی شاہ

Published On 29 January,2025 03:17 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بات چیت اور مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے۔

کراچی میں آئی بی اے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں 86 فیصد کیسز ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہیں اور ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہیں، ہر کیس کورٹ میں لے جانے کی کوشش کے بجائے مصالحت اختیار کرنی چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیسز میں سست روی کے تناظر میں معاملات کے حل کے لیے دیگر ذریعے استعمال ہونے چاہئیں، انصاف تک رسائی کا مطلب مسئلے کا حل سمجھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکم امتناع اور ضمانت سے معاملات حل نہیں ہوں گے، ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ کیسز زیرِ التوا ہیں، ہمارے پاس ججوں کی تعداد محدود ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا ہے کہ پاکستان اب تک سنگل ٹریک پر ہے، ہر تنازع عدالت میں جاتا ہے تاہم معاملات ثالثی سے حل کرنے کوشش کرنی چاہیے، مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا ہے کہ عوامی سطح پر آگاہی ضروری ہے اور پراسیکیوشن کورٹس میں 13 سے 14 فیصد مقدمات ہیں، عالمی سطح پر ایک لاکھ لوگوں کے لیے 90 ججز ہیں جبکہ ہمارے پاس ججز کم ہیں اور یہ تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔