سعودی عرب بھیک مانگنے جانے کا الزام، اخراج مقدمہ کی درخواست مسترد

Published On 31 January,2025 12:32 pm

لاہور: (محمد اشفاق) جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری کی سعودی عرب بھیک مانگنے جانے کے الزام پر درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے صادق حسین سمیت دیگر کی درخواستوں پر 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، ملزمان پر 20 جولائی 2024 کو ایف آئی اے ملتان نے انسانی سمگلنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کے مطابق ملزمان ملتان ایئر پورٹ سے براستہ مسقط سعودی عرب سفر کر رہے تھے، مقدمے کے مطابق امیگریشن کے دوران شک گزرنے پر ملزمان سے تفتیش کی گئی، تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزمان صادق حسین و دیگر 8 افراد سعودی عرب بھیک مانگنے کے لیے لے جا رہے ہیں، ایف آئی اے نے ملزمان پر انسانی سمگلنگ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ کی کہ سعودی عرب، عراق، ملائشیا سمیت متعدد ممالک سے شکایات آئی ہیں کہ پاکستانی یہاں آکر بھیک مانگتے ہیں، 2023 میں وزارت اوورسیز اور ہیومن ریسورس نے سینیٹ میں رپورٹ دی کہ 90 فیصد پاکستانیوں کے ڈی پورٹ کی وجہ بھیک مانگنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھیک مانگنا ایک معاشرتی مسئلہ ہے جس کی وجہ نامناسب مواقع، برابری کا نہ ہونا ہے، انفرادی طور پر حالات کنٹرول سے باہر ہونے، بے روزگاری، ذہنی یا جسمانی معذوری بھیک مانگنے کی ایک وجہ ہے، متعدد ممالک میں بھیک سے متعلق فوجداری قوانین موجود ہیں، بعض ممالک میں بھیک مانگنے کو ری ہیب کیا جاتا ہے۔

فیصلے کے مطابق پاکستان میں سندھ ویگ رینسی ایکٹ 1947 بھیک سے متعلق پہلا قانون بنایا گیا تھا، بعض اوقات آرگنائزڈ گروپ، جسمانی اور ذہنی معذور افراد کو ٹارگٹ کر کے ان سے بھیک منگواتے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں بھیک اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اجلاس کا حوالہ دیا گیا، موجودہ کیس میں ایف آئی اے نے پروٹیکشن آف ہیومن ٹریفکنگ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا، حقائق کے مطابق یہ کیس انسانی سمگلنگ کی بجائے ویزے کے غلط استعمال یا بھیک سے متعلق قوانین کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے تھا تاہم تلاشی کے دوران کے ملزمان سے 900 سے زائد سگریٹ کے پیکٹ اور نیکوٹین بھی برآمد ہوئی۔

جسٹس طارق سلیم نے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایف آئی کے مطابق ایسی چیزیں آرگنائزڈ بھیک مانگنے والوں سے برآمد ہوتی ہیں، ملزمان سے جو تفیش ہوئی اور برآمدگی کے بعد ہیومن ٹریفکنگ کی دفعات لگ سکتی ہیں، موجودہ حالات میں ایف آئی آر درست معلوم ہوتی ہے، عدالت مقدمہ خارج کرنے کی ملزمان کی درخواست مسترد کرتی ہے۔