پیکا قانون کیخلاف درخواست: عدالت نے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کر لیا

Published On 11 February,2025 10:26 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا قانون کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے معاونت کیلئے طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی پیکا کے خلاف درخواست پر سماعت کی، پی ایف یو جے کی جانب سے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ اور اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے۔

صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ، سینئر اینکر پرسن حامد میر اور عدنان حیدر عدالت پیش ہوئے جبکہ صد آر آئی یو جے طارق ورک اور جنرل سیکرٹری آصف بشیر چودھری سمیت دیگر صحافی بھی عدالت میں موجود تھے۔

پی ایف یو جے کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پیکا کا قانون اتنی جلد بازی میں بنایا گیا کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں کئے گئے، قانون میں اس قدر غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی دو تعریفیں کر دی گئی ہیں، درخواست دہندہ کی دونوں تعریفیں بھی ایک دوسرے سے متصادم ہیں، پیکا کے تحت بنائی گئی کمپلینٹ اتھارٹی وہی ہے جو پہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی میں یہ قانون بنایا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فیک نیوز کا پرابلم تو ہے، جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟

ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس میں ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل ڈائریکٹ سپریم کورٹ رکھی گئی ہے، سٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، صحافی کو اس کا سورس بتانے کا بھی پابند بنایا جا رہا ہے، صحافی سورس سے خبر لیتا ہے اگر وہ خبر نہ لے سکے تو پھر موسم کا حال ہی بتانے کیلئے رہ جائے گا۔

ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد کا کہنا تھا کہ پیکا پر عمل ہو گیا تو پھر صحافی صرف موسم کا حال ہی بتا سکیں گے، عدالت سے استدعا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو معطل کیا جائے۔

صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم فیک نیوز کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم مادر پدر آزادی کیخلاف ہیں، ہم رولز اینڈ ریگولیشن کے بھی خلاف نہیں لیکن وہ آئینی حقوق اور انسانی حقوق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔

درخواست گزار وکلاء کی جانب سے بار بار استدعا کی گئی کہ عدالت اس ایکٹ پر عمل درآمد روک دے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے معاونت کیلئے طلب کر لیا، جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں، آپ متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں، ابھی نوٹس کر رہے ہیں، پھر آئندہ سماعت پر دیکھیں گے، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔