اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت میں رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار سکیورٹی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے رجسٹرار سردار طاہر صابر اور ڈپٹی رجسٹرار سکیورٹی محمد اویس الحسن کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل لارجر بنچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ جب کوئی جوڈیشل یا ایڈمنسٹریٹو آرڈر موجود ہی نہ ہو تو توہین عدالت کی کارروائی نہیں بنتی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق پاکستان بار کونسل اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 9 مئی 2024 کو ہڑتال کی کال دی تھی، جس پر جج نے وکلا کے عدالتوں میں پیش ہونے میں مشکلات کو انصاف تک رسائی میں رکاوٹ قرار دیا، کیس ریکارڈ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے خط لکھ کر کہا تھا کہ سائلین کو عدالت پہنچنے سے روکا گیا، جس پر معاملہ پہلے سینئر پیونی جج اور بعد ازاں ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے سامنے رکھا گیا۔
فیصلے کے مطابق سینئر پیونی جج نے 14 مئی کو انکوائری رپورٹ میں کہا کہ وکلاء کو عدالت جانے سے نہیں روکا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی نے بھی 20 مئی کو رپورٹ دی کہ وکلا کو زبردستی روکنے کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس بابر ستار نے 21 مئی کو نان پراسیکیوشن پر خارج شدہ پٹیشن بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کی، جہاں رجسٹرار سے سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کی گئی، تاہم ان کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے کر توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دی گئی۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ ڈپٹی رجسٹرار سکیورٹی کو بھی اس واقعے کے روز چھٹی پر ہونے کے باوجود شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا، جو کہ کارروائی کو مشکوک بناتا ہے، دونوں افسراں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جاتی ہے۔