گمشدگی کیس: ہمارا دائرہ اختیار محدود، اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ

Published On 21 February,2025 01:27 pm

پشاور: (دنیا نیوز) گمشدگی کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے، اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ میں گورنمنٹ کالج کے پروفیسر کے لاپتہ بھائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، لاپتہ شخص کے بھائی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ میرے 25 سالہ بھائی کو ایک سال قبل لاپتہ کیا گیا، میرے سامنے میرے بھائی کو ڈبل کیبن گاڑی میں ڈالا گیا، اس وقت پولیس نے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ان کو اٹھایا ہے، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ رپورٹ جمع کی ہے، ان کا بھائی پولیس کے پاس نہیں ہے، ہم نے بھی رپورٹ جمع کی ہے کہ کسی ادارے کے پاس نہیں ہے۔

قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے، رپورٹس اداروں سے مانگتے ہیں، ادارے کہتے ہیں آپ کا بھائی ان کے پاس نہیں ہے، کیا وجہ ہو سکتی ہے، بغیر وجہ تو کسی کو کوئی نہیں اٹھا سکتا۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نومبر 2019 میں سی ٹی ڈی افسر شہید ہوا، میرے بھائی کو بھی ملزمان میں نامزد کیا گیا لیکن عدالت نے بے گناہ ثابت کیا، شہید کے بیٹوں نے بھی مجھ پر فائرنگ کی تھی، معذرت کے ساتھ اب عدالت ہمیں یہ کہتی ہے کہ کس نے اٹھایا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ یہاں گزشتہ 40 سالوں سے اب صورتحال مختلف ہے، فریقین اس عدالت کو حقیقت نہیں بتاتے، جو رپورٹ ہمیں پیش کرتے ہیں تو اس کو آپ کے سامنے رکھتے ہیں، اگر کسی ادارے یا شخص پر مقدمہ درج کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست نمٹا دی۔