لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے پنجاب کالج واقعہ سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے پنجاب کالج کے واقعہ سے متعلق کیس کی سماعت کی، فل بنچ میں جسٹس علی ضیا باجوہ اور جسٹس عبہر گل خان شامل تھیں۔
دوران سماعت ایف آئی اے کے ڈائریکٹر، ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ پیش ہوئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بتایا کہ پنجاب کالج واقعہ سے متعلق تحقیقات کا عمل مکمل ہو چکا ہے، پنجاب کالج میں کسی بچی کے ساتھ نہ تو زیادتی ہوئی اور نہ ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ پیش آیا، پنجاب کالج سے متعلق سوشل میڈیا پر جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا، جس بچی کو متاثرہ بچی بنا کر پیش کیا جا رہا تھا اس بچی کا اور اس کے والدین کے بیانات قلمبند کئے گئے اور انہوں نے بتایا کہ ایسا کچھ نہیں، بچی سیڑھیوں سے گر گئی، کمر پر چوٹ لگنے کے باعث ہسپتال لیکر گئے تھے۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے دیگر طلبہ یا عام شہریوں کے بیانات ریکارڈ کئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بتایا کہ کالج جا کر جن بچوں نے سوشل میڈیا پر پیغامات دئیے ان کے بیانات بھی ریکارڈ پر ہیں، تمام بچوں نے ایسے کسی واقعہ کی نشاندہی نہیں کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک خاتون نے مبینہ طور پر متاثرہ بچی کی ماں بن کر ویڈیو بنائی جس کا فرانزک بھی کروایا گیا، خاتون کی تمام پنجاب کالج سے متعلق باتیں جھوٹ ثابت ہوئیں جس کے بعد خاتون کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کر لیا، خاتون نے اعتراف کیا کہ اس نے ویوز لینے کے لئے پنجاب کالج سے متعلق جھوٹا ڈرامہ رچایا۔
اس پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ ادارے بروقت اقدامات کرتے تو نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ جب ایک واقعہ ہوا ہی نہیں تو تحقیقات کس چیز کی کرنی ہے ؟ جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ مفروضوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنا دیں ؟ کوئی متاثرہ ہے ہی نہیں تو کمیشن کیوں بنائیں؟
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے پنجاب کالج واقعہ سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں اور دیگر تعلیمی اداروں میں طالبات کی ہراسگی کے مبینہ واقعات کی تحقیقات کیلئے چیف سیکرٹری پنجاب سے درخواست گزاروں کو رجوع کرنے کا حکم دیدیا۔