اسلام آباد: (دنیا نیوز) نئے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کی تعیناتیوں کا معاملہ لٹک گیا۔
چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کےلئے آئین میں دی گئی 45 دن کی مدت مکمل ہو گئی، حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن میں تقرریوں پر مکمل طور پر خاموشی ہے، آئینی مدت مکمل ہونے کے باوجود بھی الیکشن کمیشن میں تعیناتیوں کےلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر کام شروع نہ ہوسکا۔
سپیکر قومی اسمبلی کے اعلان کے باوجود پارلیمانی کمیٹی نہ بنائی جاسکی ، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں تعیناتیاں نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے پر مشاورت شروع کردی۔
وزیر اعظم کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ تعیناتیوں کےلئے مشاورت ہونی ہے، اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم نے تینوں پوسٹوں کےلئے مشاورت کرنی ہے، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے کی صورت میں مجوزہ نام منظوری کےلئے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے ،اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان عدم اتفاق کی صورت میں ہر پوسٹ کےلئے 3 تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔
پارلیمانی کمیٹی 12 ممبران پر مشتمل ہوتی ہے جس میں 6 حکومتی اور 6 اپوزیشن ارکان شامل ہونگے ، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل سپیکر قومی اسمبلی کرینگے، اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی تاحال تشکیل نہیں دی جاسکی ، تعیناتیوں کیلئے پارلیمانی کمیٹی اتفاق رائے یا کثرت رائے سے فیصلہ کریگی۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں ن لیگ3 اور پیپلزپارٹی کے دو جبکہ ایم کیو ایم کا ایک رکن شامل ہوگا، پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے 5 اور جے یو آئی کا ایک رکن شامل ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کےلئے آئین کے مطابق 45 دن میں کام مکمل کرنا ہوتا ہے ، تعیناتی کےلئے آرٹیکل 215 چار کے تحت 45 دن 12 مارچ کو مکمل ہو چکے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کےلئے 68 سال سے کم عمر کے سابق سپریم کورٹ جج،ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور ٹیکنو کریٹ اہل ہیں ، الیکشن کمیشن ممبران کےلئے 65 سال سے کم ریٹائرڈ ہائیکورٹ جج،ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور ٹیکنو کریٹ اہل ہیں۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ نثار درانی اورممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کی 26 جنوری کو 5 سالہ مدت مکمل ہوئی ، چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت نئی تعیناتیوں تک موجودہ الیکشن کمیشن کام جاری رکھے ہوئے ہے۔