اسلام آباد: (دنیا نیوز) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے حلقے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی اور عمر ایوب کے وکیل نے دلائل دیئے۔
وکیل عمر ایوب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن میں کارروائی غیر قانونی ہے، عمر ایوب بھاری مارجن سے الیکشن جیتے تھے، عمر ایوب کی جیت کو مخالف امیدوار نے بھی مانا اور خود ٹویٹ بھی کیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمر ایوب نے الیکشن کے روز پہلے خود دھاندلی کی شکایت کی، شام کو جب عمر ایوب جیت گئے تو مخالف امیدوار نے بھی دھاندلی کی شکایت درج کروائی، الیکشن کمیشن نے جب دونوں درخواستوں پر کارروائی شروع کی تو عمر ایوب رٹ میں ہائیکورٹ آ گئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے تاحال کوئی کارروائی یا آرڈر جاری نہیں کیا لہٰذا درخواست خارج کی جائے۔
بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عمر ایوب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ عمر ایوب نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کیا تھا، عدالت نے الیکشن کمیشن، این اے 18 کے ریٹرننگ افسر، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور بابر نواز خان سے جواب طلب کیا تھا۔