لاہور ہائیکورٹ نے سچ اور جھوٹ جانچنے والی مشین پر اہم سوالات اٹھا دیئے

Published On 10 April,2025 08:59 pm

لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سچ اور جھوٹ جانچنے والی پولی گرافک مشین پر اہم سوالات اٹھا دیئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے محمد عمران کی اپیل پر سماعت کی، مجرم عمران پر سکیورٹی گارڈ قلندر حسین کے قتل کا مقدمہ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ہے، ٹرائل کورٹ نے دیگر شواہد اور پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے پر عمران کو عمر قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔

مجرم عمران نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے، اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس فیصلہ سنا کر سزا دی، عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

دوران سماعت ڈائریکٹر پولی گرافک پی ایف ایس اے کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں ملزم کی انگلیوں پر پسینہ آنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے یا نہیں، جس پر ایڈووکیٹ سکندر ذوالقررنین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ کیس کے حوالے سے مدد بھی فراہم نہیں کرتا۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سیف فرہاد علی شاہ نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ کو ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا، سچ اور جھوٹ جاننے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے جو ایس او پیز بنائے ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح تو دل کے مرض سمیت دیگر امراض میں مبتلا افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ ہمیشہ مثبت آئیں گے، جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ ایسے عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ صرف پولی گرافک ٹیسٹ پر ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی، میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ ٹیسٹ صرف ایک ماہر کی رائے ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے خود کا بھی کوئی پیمانہ ہے کہ کس ملزم کا ٹیسٹ کرنا ہے کس کا نہیں؟ جس پر ڈائریکٹر پولی گرافک پی ایف ایس اے نے عدالت کو بتایا نہیں، پولیس ہمیں بتاتی ہے کہ کس ملزم کا ٹیسٹ کرنا ہے۔

عدالت نے وفاقی وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کی معاونت کریں کہ یہ ٹیسٹ کن کیسز میں کرنا چاہئے، آپ اس حوالے سے ریسرچ پیپرز پڑھیں، ہم اس حوالے سے ماہر نفسیات کو عدالتی معاون بھی مقرر کریں گے۔

عدالتی معاون ایڈووکیٹ علی حیدر نے عدالت میں کہا کہ اس ٹیسٹ میں مختلف لوگوں کے مختلف رزلٹ آتے ہیں، اگر کوئی دل کا مریض ہے تو اس کا ٹیسٹ رزلٹ نارمل انسان سے بالکل مختلف آئے گا، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پی ایف ایس اے کے پاس یہ ٹیسٹ کرنے کی کوئی تکنیک بھی موجود ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے حوالے سے مختلف گائیڈ لائنز دے رکھی ہیں۔

ملزم نے پولی گرافک ٹیسٹ کے ذریعے سزا کو چیلنج کر رکھا ہے، عدالت نے وکلا کو معاونت کے لیے مزید تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 15 اپریل ملتوی کردی۔