بھارت کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ

Published On 30 April,2025 06:53 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوگیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق مسلمانوں کو حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے ، اتر پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور اترکھنڈ میں مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں ، بی جے پی کے اراکین مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز مواد پھیلانے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف تشدد کو جواز فراہم کرنا ہے، آگرہ میں ایک مسلمان کو قتل کر دیا گیا، حملہ آور نے اسے پہلگام حملے کا بدلہ قرار دیا جبکہ 22 اپریل کے بعد بھارت میں 21 مسلمانوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کا بھی اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے ہریانہ اور اتر پردیش میں مسلم تاجروں اور کارکنان کو نشانے پر رکھ لیا، مہاراشٹر کے وزیر نیتیش رانے نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی کال دی اور کہا ہے کہ ’صرف ہندووں سے خریداری کرو‘۔

علاوہ ازیں اتر پردیش میں ایک مسلم ریستوران کے ملازم کو قتل کردیا گیا، حملہ آوروں کا ’26 کی موت کا بدلہ 2600 سے‘ کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ کشمیری اور بھارتی مسلمان  طلباء کو بھارت میں’ دہشت گرد‘ قرار دیا  گیا ہے، دوسری جانب کشمیر میں مقیم مسلم طلباء کو ہاسٹلوں میں حملوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، مسلم خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوا، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت، تشدد اور معاشرتی بائیکاٹ کی منظم مہم بھی جاری ہے۔