لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے مظفرگڑھ میں قتل ہونے والے صحافی اشفاق حسین کے ملزمان کی ضمانت منظور کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ملزم ثمر عباس اور رمضان کی درخواست ضمانتوں پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، ملزم ثمر عباس کی جانب سے ایڈووکیٹ نذر حسین نے دلائل دیئے۔
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں لکھا کہ اخباری خبر کو ریکارڈ پر موجود دیگر ثبوت سے ملا کر دیکھنا ہوگا، صرف اخباری خبر کسی حقیقت کو پورے یقین سے ثابت کرنے کیلئے ناکافی ہے، اگر خبر دینے والا رپورٹر عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اس کی خبر کو قابل قبول ثبوت تسلیم کیا جائے گا، یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ اخباری خبر اس وقت تک بطور ثبوت قبول نہیں جب تک رپورٹر خود پیش ہو کر گواہی نہ دے۔
فیصلے کے مطابق اگر کسی بیان میں حقائق بیان کئے گئے ہیں تو اسے سنا سنایا بیان نہیں قرار دیا جا سکتا، ایف آئی آر کے مطابق 15 مئی 2024 کو صحافی اشفاق حسین اپنے بھائی کے ہمراہ گھر جا رہے تھے کہ دو نامعلوم افراد نے صحافی اشفاق حسین کو گولیاں مار کر قتل کیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی صحافی کے قتل پر سخت نوٹس لیا تھا۔
فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزمان کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر میں کسی ملزم کو نامزد نہیں کیا گیا تھا، وکلا کے مطابق پولیس نامعلوم ملزمان کو 5 ماہ سے زیادہ عرصے تک تلاش کرتی رہی، پولیس کی نامعلوم ملزمان کو ڈھونڈنے کی کاوشیں اخبارات میں رپورٹ ہوئیں کیونکہ مقتول ایک معروف صحافی تھا۔
مزید لکھا گیا کہ 5 ماہ بعد ملزم ثمر عباس کی گرفتاری پر پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم صحافی کا رشتہ دار اور ہمسایہ ہے، پولیس نے ملزمان کی نامزدگی کیلئے مدعی سے وقوعے کے اگلے ہی روز کا بیک ڈیٹڈ ضمنی بیان لیا تھا، پولیس نے گرفتاری کے بعد ملزمان کو جان بوجھ کر کیس میں نامزد کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بقول وکلا اخباری رپورٹ کے مطابق پولیس نے 5 ماہ بعد صحافی اشفاق کے قتل کے ملزمان کو گرفتار کر لیا، درخواست گزاروں کی ضمانت کیلئے عدالت کو ایسے اخباری تراشوں پر غور کرنا چاہیے، مدعی کے وکلا کی جانب سے ضمانت کی درخواستوں پر مخالفت کی گئی، مدعی کے وکلا کے مطابق مدعی نے پولیس کے سامنے ملزمان کا نام لیا مگر پولیس نے جان بوجھ کر غلط طریقے سے ایف آئی آر کاٹی۔
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزاروں کے وکلا کی جانب سے پیش کی گئیں اخباری خبروں نے کیس کو مشکوک بنا دیا ہے، ملزمان کی اس کیس میں نامزدگی کی بنیادیں کمزور ہیں، کیس میں مزید انکوائری کی ضرورت ہے، عدالت تمام دلائل سننے کے بعد ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتی ہے۔