لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز اور پروٹو کولز پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار عمران عرف گچی نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ کی حیثیت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے قرار دیا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فرانزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں، پراسیکیوٹر جنرل صاحب ڈی جی کو اپنے دفتر بلا کر ایس او پیز کا بتائیں، عدالت عالیہ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔
بعدازاں عدالت نے سماعت 6 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کے لئے طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں قتل کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم عمران کی اپیل پر سماعت ہوئی تھی، عمران پر سکیورٹی گارڈ قلندر حسین کے قتل کا مقدمہ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ہے، ٹرائل کورٹ نے دیگر شواہد اور پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے پر عمران کو عمر قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔