نیویارک : (دنیا نیوز) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب صائمہ سلیم نے بھارت کو کہا ہے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے اور بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔
سلامتی کونسل میں کھلے مباحثے کے دوران صائمہ سلیم نے کہا کہ ہندوستان نے ایک بار پھر گمراہ کن معلومات، انحراف اور انکار کا سہارا لیا ہے، بھارت کی جانب سے گول مول باتیں حقائق کو نہیں چھپا سکتیں۔
صائمہ سلیم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کو بےدریغ قتل اور زخمی کرتا ہے، پاکستان پر بلا اشتعال حملے کرکے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔
کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکا میں سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ ہندوستان نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی سرپرستی کرتا ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر پہلگام واقعے کی مذمت کی، اگر ہندوستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو اسے چاہیے تھا کہ وہ اس واقعے کی غیر جانبدار، معتبر اور آزادانہ تحقیقات پر رضامند ہوتا۔
پہلگام واقعہ کے بعد مودی سرکار کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طورپر معطل کیے جانے کو ہدف بناتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہا کہ ہندوستان نے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی ہے جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی کی علامت ہیں، پانی زندگی ہے، جنگ کا ہتھیار نہیں۔
صائمہ سلیم نے اراکین کو یاد دلایا کہ 6 سے 10 مئی کےدوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا ارتکاب کیا اور بلااشتعال حملے کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، ان حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں، جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ بہیمانہ وارداتوں کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے صائمہ سلیم نے کہا کہ ہندوستان مسلسل دہشت گرد گروہوں کو مالی اور عملی مدد فراہم کرتا ہے جن میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں معصوم شہریوں کو قتل کرنا ہے، 21 مئی کو خضدار میں ایک سکول بس پر بزدلانہ حملے میں معصوم بچوں کی جانیں لی گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔
سلامتی کونسل مباحثے میں صائمہ سلیم نے کہا کہ اگر ہندوستان واقعی امن، سلامتی اور اچھے ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ریاستی دہشت گردی بند کرے، کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرے، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور دوطرفہ معاہدات کی پاسداری کرے اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔