اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کیا، روایتی جنگ کی طرح آبی جارحیت پر بھی بھارت کا غرور خاک میں ملائیں گے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت آبی وسائل سے متعلق امور پر اہم اجلاس ہوا جس میں ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے نئے ڈیمز بنانے کے لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے یک زبان ہو کر بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت کی اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بنیان مرصوص بن کر ملک کی آبی سیکورٹی یقینی بنانے کا عزم کیا۔
وزیراعظم نے ملک میں نئے آبی ذخائر بنانے اور فنڈنگ کے حوالے سے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کے احکام جاری کیے، کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فنڈنگ سے متعلق مختلف حکمت عملیوں کا جائزہ لے گی اور اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبوں سمیت تمام وفاقی اکائیوں کو ملک میں نئے پانی کے ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے مل کر کام کرنا ہے، غیر متنازع آبی ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے اتفاق سے ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے، پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کیلئے اجتماعی چیلنج ہے، ایسے فیصلے کرنے ہوں گے کہ آئندہ نسلیں فخر کر سکیں، وفاق نے صوبوں کے ساتھ مل کر قوم کا شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو حالیہ جنگ میں بدترین شکست ہوئی ، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کیا، بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیوں کو دنیا نے مسترد کر دیا، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے، اب ہندوستان کے پانی پر بیانیے کےغرور اورگھمنڈ کو بھی مل کر خاک میں ملائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے اگر آبی وسائل کیلئے اقدامات نہ کیے توآئندہ نسلیں معاف نہیں کریں گے، زندہ قومیں مستقبل کیلئے لائحہ عمل تیار کرتی ہیں، شکر ادا کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں، معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے، انتھک محنت اورلگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔