اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بنچ کی مدت میں توسیع کے خلاف خط لکھ دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 16 جون کو سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو یہ خط ارسال کیا جس کو بعد میں جوڈیشل کمیشن ممبران کو بھیج دیا گیا جس میں انہوں نے واضح کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلہ کیے بغیر بنچ کی مدت میں توسیع عدلیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، اس معاملے میں جلد بازی ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
خط میں جسٹس منصور نے لکھا کہ وہ 19 جون کے اجلاس کے لیے پاکستان میں موجود نہیں ہوں گے اور اس بارے میں پیشگی اطلاع دے چکے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اجلاس میں ان کی عدم شرکت اور تحریری مؤقف کو میٹنگ کے منٹس میں شامل کیا جائے۔
جسٹس منصور نے خط میں کہا کہ آئینی بنچ میں توسیع سے عدلیہ کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھ سکتے ہیں اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے، عدلیہ کی ساکھ براہ راست عوامی اعتماد سے جڑی ہوئی ہے اور یہ تنازع ادارے کی مجموعی حیثیت کو مجروح کر رہا ہے۔
انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ایگزیکٹو کا جوڈیشل کمیشن پر اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے جو عدالتی خودمختاری کے لیے نیک شگون نہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے تجویز دی کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بنچ قرار دیا جائے اور آئینی بنچ میں شمولیت کا واضح معیار اور پیمانہ طے کیا جائے تاکہ کسی قسم کی ابہام یا سیاسی تاثر پیدا نہ ہو۔