کشمیر تنازع پاک بھارت کشیدگی کا مرکزی مسئلہ ہے: ڈاکٹر محمد فیصل

Published On 15 July,2025 08:31 pm

بکنگھم: (دنیا نیوز) برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع پاک بھارت کشیدگی کا مرکزی مسئلہ ہے۔

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی یونیورسٹی آف بکنگھم میں سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس اسٹڈیز (BUCSIS) کے زیر اہتمام "انڈیا پاکستان تزویراتی حریف : ایک علاقائی سیکیورٹی تجزیہ" کے موضوع پر فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں ہائی کمشنر نے بکنگھم یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران، محققین، طلباء، میڈیا کے نمائندوں اور ماہرین تعلیم پر مشتمل متنوع سامعین سے خطاب کیا، خطاب کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا۔

فورم سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کی طرف توجہ مبذول کروائی، جس کے نتیجے میں ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں 26 سیاحوں کی موت واقع ہوئی۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر اس واقع کی مذمت کی اور ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی، تاہم، بھارت نے بے بنیاد الزامات لگائے، یکطرفہ کارروائیوں جیسے سندھ طاس معاہدہ (IWT) کی معطلی، اور بلا اشتعال فوجی جارحیت سے جواب دیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق متناسب ردعمل کے ساتھ استعمال کیا، انہوں نے تنازعہ کے ممکنہ اضافے کے حوالے سے عالمی تشویش کو اجاگر کیا جس کے بڑے پیمانے پر خطے اور دنیا کے لیے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی، پاکستانی وکلاء کی بھارت کی سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری کی بھرپور مذمت

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے جنگ بندی کی ثالثی کا خیرمقدم کیا اور اسے قبول کیا کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن اور ترقی کا خواہاں رہا ہے۔

ہائی کمشنر نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع پاک بھارت کشیدگی کا مرکزی مسئلہ ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل کے لیے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات سے پاکستان کی زراعت پر منحصر معیشت اور علاقائی استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔

دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے فرنٹ لائن کردار کی توثیق کرتے ہوئے، ہائی کمشنر نے پاکستان کی قربانیوں اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا حوالہ دیا، انہوں نے کہا کے دہشت گردی کی سرپرستی اور پاکستان کو نشانہ بنانے والی ڈس انفارمیشن مہموں میں ہندوستان کے ملوث پایا گیا۔

ہائی کمشنر نے پر امن تعاون کی وکالت کرتے ہوئے، مذاکرات اور ذمہ دارانہ روابط کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کی سلامتی کے عالمی مضمرات ہیں اور عالمی برادری کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: جنگ بندی کے باوجود قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات نہ ہو سکی

اپنی گفتگو کے اختتام پر ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان کے ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کے وژن کا خاکہ پیش کیا جس کی بنیاد مذاکرات، روابط اور علاقائی تعاون پر ہے، چین پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) اور کرتار پور کوریڈور جیسے اقدامات مشترکہ امن اور ترقی کی راہ کو ہموار کرتے ہیں۔

ہائی کمشنر نے بکنگھم یونیورسٹی اور ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیا سیکیورٹی ریسرچ سینٹر (SSEASRC) کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے جنوبی ایشیا کے بدلتے ہوئے سیکیورٹی منظر نامے بالخصوص پاک بھارت تعلقات پر ایک اہم بات چیت کا انتظام کیا۔

وائس چانسلر پروفیسر جیمز ٹولی نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے مابین تنازعات عالمی نظام کو متاثر کرتے ہیں اور بکنگھم یونیورسٹی میں ان مباحثوں کا انعقاد بروقت اور اہم ہے، پروفیسر جولین رچرڈز ڈائریکٹر سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس اسٹڈیز نےکہا کہ اہم موضوعات پر مباحثوں کو بکنگھم یونیورسٹی میں منعقد کرتے رہنا چاہئیے۔