اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتویں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے کیریئر پر ایک نظر

Published On 08 July,2025 10:45 pm

لاہور: (محمد اشفاق) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتویں چیف جسٹس ہیں، بطور جج 10 سالہ کیریئر میں انہوں نے 35 ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے سنا کر تاریخ رقم کی، شہباز شریف کی درخواست ضمانت، بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو سکینڈل سمیت دیگر تاریخی کیسز کا حصہ رہے۔

لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ تعیناتی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔

آج مستقل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی حیثیت سے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے عہدہ کا حلف اٹھایا، جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتویں چیف جسٹس ہیں۔

56 سالہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم فروری 2025 کو اُنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا تھا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج تاریخی فیصلے کیے جنہیں عدالتی نظیر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے تقریباً 9 سال 8 ماہ بطور جج فرائض سر انجام دیئے اور 35 ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے جاری کیے۔

گزشتہ برس 8 فروری انتخابات کے بعد جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ میں انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کرنے کے لئے الیکشن ٹربیونل مقرر کیا گیا جب کہ بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی سکینڈل کی تحقیقات کے لیے 11 جنوری 2024 کو جسٹس سرفراز ڈوگر کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

بطور سربراہ کمیشن جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اِسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلبہ اور اساتذہ کو جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال سے متعلق الزامات سے بری کرتے ہوئے اِس سکینڈل کی ذمہ داری یوٹیوبرز پر عائد کی۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے لاہور ہائیکورٹ میں متعدد مقدمات کی سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ پولیس کی نااہلی کی وجہ سے عدالتیں بدنام ہوتی ہیں، پولیس عدالتی احکامات کو نظر انداز کر کے قانون پر عمل درآمد نہیں کرتی اور سارا الزام عدالتوں پر آتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی عدالت میں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں درخواست ضمانت کا معاملہ آیا تو دو رکنی بینچ کے ممبر جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال میں اختلاف ہوگیا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے شہباز شریف کی ضمانت منظور اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ضمانت خارج کرنے کا نوٹ لکھا، تاہم ریفری بینچ نے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے نوٹ کی حمایت کرتے ہوئے شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے پیغام میں کہا ہے کہ انصاف کی فراہمی، قانون کے مطابق سختی سے واحد تصور ہے جس پر کسی بھی عدالتی نظام کو عمل پیرا ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ، ملک کی سب سے کم عمر ہائی کورٹ کے طور پر، اس مقصد کے حصول میں ایک طویل سفر طے کر چکی ہے۔

اپنے قیام سے لے کر اب تک کے مختصر عرصے میں، اس نے بنیادی حقوق کے نفاذ اور عوامی اور نجی قانونی چارہ جوئی کے فیصلے کے لیے تیزی سے اہم سنگ میل حاصل کیے ہیں۔

جسٹس سردار محمد ڈوگر نے کہا کہ ادارہ قانون کے مطابق بلا خوف و خطر ہر ایک کو فوری انصاف فراہم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔