لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ نئی حج پالیسی منظور ہو گئی، سرکاری درخواستیں 4 اگست سے وصول کی جائیں گے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے سیکرٹری مذہبی امور عطاالرحمٰن کے ہمراہ حج پالیسی 2026ء کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس پر 4 اگست سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 2026ء کے لیے پاکستان کو حج کا کل کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار 210 عازمین کا ملا ہے، جس میں سے ایک لاکھ 19 ہزار افراد سرکاری سکیم کے تحت جبکہ 60 ہزار افراد نجی سکیم کے ذریعے حج ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے نئی حج پالیسی 2026 کی منظوری دے دی
سردار محمد یوسف نے کہا کہ سرکاری و نجی دونوں سکیموں میں لانگ اور شارٹ حج پیکیج بدستور جاری رکھا جائے گا، اس سال 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ اس سال حج درخواستیں 4 اگست سے وصول کی جائیں گی اور عازمین کا انتخاب پہلے آئیے، پہلے پائیے کی بنیاد پر کیا جائے گا، اس کے علاوہ اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹس پر روڈ ٹو مکہ کی سہولت میسر ہوگی۔
سردار محمد یوسف نے شکایت کی کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرتے وقت وزارتِ مذہبی امور کو اعتماد میں نہیں لیا، تاہم وزارت اس رپورٹ پر اپنا جواب ضرور دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کئی نجی ٹور آپریٹرز بروقت عازمین کی رقوم سعودی عرب میں جمع نہ کرا سکے، جس کے باعث کئی افراد رہ گئے، اب انہی رہ جانے والے عازمین کو پچھلے سال کے ہی نرخوں پر حج کرایا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے مزید بتایا کہ اس سال بھی عازمین کو مکمل تربیت دی جائے گی، ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی اور مالیاتی نگرانی کا مؤثر نظام لاگو کیا جائے گا۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج ناظم سکیم بھی جاری رہے گی، شکایات کے ازالے کے لیے شفاف اور مؤثر نظام متعارف کرایا جا رہا ہے جبکہ عازمین کا ڈیٹا وزارت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے یہ بھی واضح کیا کہ سرکاری و نجی سکیم کی نگرانی کے لیے ایک غیر جانبدار تیسرا فریق مقرر کیا گیا ہے جو شفافیت کو یقینی بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نجی ٹور آپریٹرز کے لیے مالیاتی معیار بھی طے کیا گیا ہے تاکہ اعتماد بحال ہو سکے جبکہ سعودی عرب میں رقوم بروقت جمع کرانے کے لیے بھی خاص اقدامات کیے گئے ہیں۔
سردار یوسف نے زور دے کر کہا کہ سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق منظور شدہ ویکسین لگوانا ہر عازم کے لیے لازم ہو گا اور کوشش کی جائے گی کہ ہر پہلو میں شفافیت اور سہولت کو مقدم رکھا جائے۔