اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں بھارت کے 5 اگست 2019 میں کیے گئے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کے لیے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پیش کی گئی دو مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔
قومی اسمبلی میں پہلی قرارداد وفاقی وزیر برائے امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ بھارت کے معتصابہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، جبکہ دوسری قرارداد شازیہ مری نے انگریزی زبان میں پیش کی، دونوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔
وفاقی وزیر امیر مقام کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کے معتصابہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم رکھے ہوئے ہیں، حالیہ معرکہ حق نے بھارتی غرور کو خاک میں ملادیا۔
امیر مقام کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ معرکہ حق کی وجہ سے کشمیری بہن بھائیوں کےحوصلے بلند ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کی 5 اگست کو احتجاج کی کال افسوس ناک ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کی انگریزی زبان میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم نہیں کر سکتے۔
شازیہ مری کی قرارداد میں کہا گیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تلاش کیا جائے، جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔
شازیہ مری کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ 5 اگست یوم سیاہ ہے، 5 اگست سے جموں و کشمیر میں مظالم کا ایک لا متناہی سلسلہ جاری ہے، پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کی ہر فورم پر حمایت جاری رکھے گی۔