لاہور، ملتان، بہاولپور، گھوٹکی: (دنیا نیوز) پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔
جلالپور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ سیلاب میں بہہ گیا
پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان ہوا، این ایچ اے نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیز بہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔
حکام کے مطابق جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے جبکہ دریائےچناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیرِ آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔
شجاع آباد کے علاقے جلالپور کھاکھی میں 45 سال شخص اپنے مویشیوں کو سیلابی پانی سے باہر نکالنے کی کوشش میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا، پولیس نے لاش قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی۔
دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے، موضع راجو شاہ، بونگہ جھیڈ، مزید شاہ، بلاول، میرن شاہ شدید متاثر ہوئے، گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔
یہ خبر پڑھیں: ملتان، رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے سیکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے
چاچڑاں کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب سےدرجنوں بستیاں اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔
اوچ شریف کے 25 دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، چک کہل، بڈانی، سرور آباد، اسماعیل پور، جھانگڑہ شرقی، خیرپور ڈاہا شدید متاثر ہوئے۔
اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو چکے ہیں اور ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں بھی ڈوب گئی ہیں، سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔
اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پنجاب کی معیشت کو سیلاب سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوا: احسن اقبال
علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ۔
علی پور کے علاقوں خان گڑھ ڈوئمہ، کندرالہ، کچی لعل، عظمت پور کے مکین ریلیف کے منتظر ہیں۔
دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
جنوبی پنجاب میں ریلیف آپریشن جاری ہے: مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ علی پور اور مظفرگڑھ میں اس وقت بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن جاری ہے، جو علاقے میں بے مثال انخلا، ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ جنوبی پنجاب میں اس پیمانے پر ریلیف سرگرمیاں کسی پچھلی حکومت نے سر انجام نہیں دیں، پنجاب کابینہ کے اراکین ریلیف سائٹس پر موجود ہیں، سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ذاتی طور پر آپریشنز کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ بروقت اور مؤثر امداد یقینی بنائی جا سکے۔
ایک اور پوسٹ میں مریم نواز نے کہا کہ بہاولنگر میں سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں بچوں کے لیے پاکستان اور بھارت کے ایشیا کپ کے میچ کو دکھانے کے لیے بڑی اسکرین کا انتظام کیا گیا تھا، اس دوران ڈپٹی کمشنر بہاولنگر خود بھی متاثرین سیلاب کے ساتھ میچ دیکھنے کے لیے موجود رہے۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی
پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں اسپیل کل سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔
نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔
تربیلا ڈیم سو فیصد، منگلا پچانوے فیصد بھرا ہوا: معین وٹو
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔
یہ بھی بتایا کہ دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے،
دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کی سطح معمول پر ہے،
فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سطح برقرار ہے، کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔
ادھر دریائے سندھ پر چشمہ بیراج میں پانی کے بہاؤ میں کمی آئی، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 168200 کیوسک ریکارڈ ہوئی، چشمہ بیراج سے پانی کا اخراج 160100 کیوسک ہو گیا۔
گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 6 لاکھ 35 ہزار 759 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، پانی کا اخراج 6 لاکھ 6 ہزار 489 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، 24 گھنٹوں کے دوران 23 ہزار 490 کیوسک پانی کی سطح بلند ہوئی ہے۔
سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 38ہزار 916 کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 85 ہزار 736 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند، دیہات زیر آب
دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔
کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا، کپاس اور گنے کی فصلیں ڈوب گئیں۔
سیلاب سے گمبٹ کے کچے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں جبکہ ضلع انتظامیہ منظر عام سے غائب ہے۔
سيہون میں سیلابی ریلے میں متعدد مکانات، فصلیں اور باڑے بھی بہہ گئے، بھینیسں، گائے اور دیگر مویشی پانی میں رہنے پر مجبور ہیں، علاقہ مکین بھی گھٹنوں گھٹنوں پانی سے گزر کر محفوظ مقامات پر جارہے ہیں، سکول کے بچے کشتیوں کا کرایہ ادا کرکے سکول جانے پر مجبور ہیں۔
ٹھٹھہ میں دریائے سندھ میں طغیانی سے بڑا علاقہ زیر آب آگیا ہے، بچے بڑے سب اپنے مال مویشی کے ساتھ کھلے آسمان تلے آگئے ہیں، کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔