استنبول، اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کے خاتمہ اور جنگ بندی کو دیرپا بنانے کے لیے دوسرے دور کے مذاکرات دوسرے روز میں داخل ہو گئے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ استنبول میں پاکستان کی مسودہ معاہدے پر جوابی تجویز کے بعد مذاکرات کا آغاز ہوا، مذاکرات پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثوں کی موجودگی میں جاری ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مذاکرات تقریباً 9 گھنٹے تک جاری رہے تھے، آج فریقین کے درمیان مذاکرات ایک مقامی ہوٹل میں ہورے ہیں، مذاکرات میں تین نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہو رہی ہے جس میں سرحد پار دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مشترکہ نگرانی اور جائزہ لینے کا نظام قائم کرنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ استنبول میں ہونے والی بات چیت میں شریک مذاکرات کاروں سے امید کی جا ہی ہے کہ وہ دوحہ میں طے پانے والے جنگ بندی کے طریقہ کار کے حوالے سے مزید تفصیل دیں گے جس سے صورت حال بہتری کی طرف جائے گی۔
ترکیہ نے فریقین کی جانب سے امن و استحکام کی طرف بڑھنے کو سراہا ہے تاہم اس کے علاوہ کوئی اور تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو نئی جگہ منتقل کرنے کی افغان طالبان کی پیشکش مسترد کر دی تھی، مذاکرات میں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کا خاتمہ پاکستان کا یک نکاتی ایجنڈا رہا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے طالبان کو دہشت گردی کی روک تھام کیلئے جامع پلان دیا اور کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف ٹھوس اور فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا، پاکستان اور طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات 3 روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ترک اعلیٰ حکام کی میزبانی میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس میکانزم پر مزید بات چیت ہوگی جس میں افغانستان سے دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کیلئے پاکستانی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 19 اکتوبر کو دوحہ مذاکرات میں وزیردفاع خواجہ آصف اور افغان ہم منصب ملا یعقوب شریک ہوئے تھے جس میں فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔



