اکانومسٹ کی خبر درست، بشریٰ بی بی سکیورٹی خطرہ، تحقیقات ہونی چاہئے: خواجہ آصف

Published On 16 November,2025 02:13 pm

سیالکوٹ: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اکانومسٹ کی خبر درست ہے، اکانومسٹ کوئی عام جریدہ نہیں، مستند خبر دیتا ہے، زیادہ چالاک آدمی پچھلی عمر میں ایسے ہی خوار ہوتا ہے، بشریٰ بی بی سکیورٹی خطرہ ہے، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ اکانومسٹ جریدے کی خبر سے اخذ کیا بشری بی بی جنرل فیض کیلئے کام کرتی تھیں، ان کو جو فیڈ کیا جاتا تھا وہ آگے بانی پی ٹی آئی کو بتاتی تھیں وہ دوسرے تیسرے روز سچ ثابت ہو جاتا تھا، زیادہ چالاک آدمی پچھلی عمر میں ایسے ہی خوار ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سرامک تھا، جو اسٹین کیا گیا، بانی پی ٹی آئی لالچی آدمی تھا، بشری بی بی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کا مکمل کنٹرول جنرل فیض اور باجوہ کے پاس تھا، اس عورت کا سارا کچا چٹھا بانی کو جنرل عاصم منیر نے بطور آئی ایس آئی چیف لکھ کے دیا تھا، جس پر بانی پی ٹی آئی ناراض ہوئے اور جنرل عاصم کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ سٹوری کا سارا بیک ڈراپ ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ وہ مقدمہ کریں گے ضرور کریں، اگر نہ کیا تو بانی پی ٹی آئی کے ساتھ وفاداری ثابت نہیں ہوگی، پاکستان کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہوا ہے، اس خاتون کو طاقت کیلئے لانچ کیا گیا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی پرانا ان چکروں میں پڑا ہوا ہے، نارووال میں بھی ایک بابا تھا جس کے پاس آتے تھے، ہمارا مذہب اس قسم کی توہم پرستی کی اجازت نہیں دیتا، اکانومسٹ ایک مستند جریدہ ہے ایسے ہی یہ خبر نہیں لگائی، ملک میں جو لوٹ مار ہوئی چار پانچ سال وہ ایک منصوبے کے تحت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کوٹ میں بنچ بنا کر فیصلے کیے، ججز بیانات دیتے رہے اور پھر نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، پی ٹی آئی والے اس کو بہت عقلمند سمجھتے تھے جس کو ایک عورت نے بیچ ڈالا، عثمان بزدار کا فیصلہ بھی الہام کے ذریعے ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوٹ مار کے پیسے سے بانی پی ٹی آئی کو ٹپ مل جاتی تھی باقی پیسہ گوگی باہر لے گئی، پیرنی کے پاس جو حصہ ہے وہ کہیں نا کہیں تو پڑا ہوگا، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے سے کتنا سنگین مذاق ہوا، پیرنی کے ذریعے، منتروں اور پھوکوں کے ذریعے بانی پی ٹی آئی وزیراعظم بنا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لوگ کہتے عمران خان آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ہے تو وہاں سے پڑھ کر بھی آکر پیرنی کا مرید بنا، میرے خیال سے پیرنی شاید پڑھی لکھی بھی نہیں اگر پڑھی ہے تو شاید نوسر بازی میں پی ایچ ڈی کی ہوگی، اس مذاق کی قیمت پاکستان کو نہیں بلکہ ذمہ دار کرداروں کو ادا کرنی چاہئے۔

ان کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کے خواب دیکھے ہوئے تھے، وہ نہ بن سکے، منصور علی شاہ کو ایک سیچوایشن پر اختلاف تھا س نے استعفی دے دیا، جنہوں نے ہائی کورٹ سے استعفی دیا ہے میں انہیں نہیں جانتا، پوری دنیا میں ججوں کے تبادلے ہوتے ہیں، جس طرح سول اور فوجی بیوروکریسی میں ہوتے ہیں، تو جج کیوں نہیں ٹرانسفر ہوسکتے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت تبادلے بھی جوڈیشری کے نظام نے کرنے ہیں اس میں وزیر اعظم یا پارلیمنٹ نے نہیں کرنی، آئینی عدالت بھی پوری دنیا میں ہے آئینی معاملات اس کورٹ نے ڈیل کرنے ہیں، میں 1991 سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوتا آرہا ہوں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میری تنخواہ چار لاکھ ہے، ان کی تنخواہیں سولہ سولہ لاکھ ہیں، سہولتیں علیحدہ ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد پھر اتنی ہی پینشن، تو کوئی بات نہیں اگر کام کرنا پڑ گیا ہے کریں، ہم عدلیہ کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔