اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کچہری دھماکے کی افغانستان میں منصوبہ بندی بے نقاب ہو گئی۔
پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ خودکش حملہ آور نے ہدف تک پہنچنے میں ناکامی پر مضافاتی علاقے میں پہلی دستیاب جگہ کو نشانہ بنایا، جس سے بڑا جانی نقصان ہونے سے بچ گیا۔
وزیر اطلاعات کے مطابق حملے کے فوراً بعد انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 48 گھنٹوں کے اندر 4 اہم ملزمان گرفتار کیے، ملزمان کی شناخت ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
.jpg)
وزیر اطلاعات کے مطابق ساجد اللہ عرف شینا حملے کا مرکزی کردار اور ہینڈلر تھا جو خودکش حملہ آور اور بارودی جیکٹ لے کر آیا، شینا نے 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار کی اور مختلف ٹریننگ کیمپس میں تربیت حاصل کی۔
2023 میں اس کی افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کمانڈر داد اللہ سے ملاقات ہوئی، جبکہ اگست 2025 میں بھی وہ دوبارہ افغانستان گیا جہاں دونوں میں رابطہ ایک مخصوص ایپ کے ذریعے برقرار رہا۔
عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللہ کے ذریعے کی، حملہ آوروں کا اصل ٹارگٹ راولپنڈی اور اسلام آباد تھے، ساجد اللہ نے افغانستان جا کر نہ صرف داد اللہ سے ملاقات کی بلکہ فتنہ الخوارج کے دہشت گرد عبداللہ جان عرف ابو حمزہ سے بھی رابطہ کیا۔
علاوہ ازیں ساجد اللہ نے معاونت کے لیے محمد ذالی اور کامران خان کو بھی ہائر کیا، جو اگست 2025 میں اس کے ساتھ افغانستان بھی گئے، پاکستان واپسی پر ساجد اللہ نے خودکش حملہ آور عثمان شنواری سے رابطہ کیا، جو ننگر ہار افغانستان کا رہائشی ہے۔
بتایا گیا کہ اسے خودکش جیکٹ اور تمام ضروری مواد فراہم کیا گیا، جسے بعد ازاں اسلام آباد کے جی11 سیکٹر میں خودکش حملے کے لیے استعمال کیا گیا، ملک ایک بڑے سانحے سے محفوظ رہا، اور بروقت کارروائی نے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا۔
دہشت گرد ساجد اللہ کا اعترافی بیان
.jpg)
گرفتار دہشت گرد ساجد اللہ نے اعتراف جرم کیا کہ میں 2016میں یہاں سے افغانستان کنڑ گیا، میں ایک ماہ وہاں رہا اورٹریننگ کی، ایک ماہ بعد ٹریننگ کے بعد پاکستان واپس آگیا، میری افغانستان میں کمانڈر ابوحمزہ سےملاقات ہوئی۔
ساجد اللہ نے بتایا کہ میں کمانڈر ابوحمزہ کے پاس 2023میں افغانستان دوبارہ گیا، میری افغانستان میں کمانڈر تحریک طالبان داداللہ سے ملاقات ہوئی، ہم ایک رات گزار کر پاکستان واپس آئے، مجھے ایک دن تصاویر بھیجی گئیں اورکہا گیا قبرستان سے خودکش جیکٹ لے لو۔
دہشت گرد نے کہا کہ پشاور میں ایک قبرستان سے خودکش جیکٹ حاصل کی اوراڈے پر جاکر اسلام آباد پہنچا، مجھے پیغام آیا کہ دوتین روز میں آپ کے پاس قاری عثمان نامی بندہ افغانستان سے آئے گا، خودکش حملہ آور ایک دودن میرے پاس گھر میں رہا۔



