راولپنڈی: (دنیا نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے دہشت گردوں کیخلاف رواں برس ہونے والے آپریشنز کی تفصیلات جاری کر دیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق رواں برس 67023 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے، سب سے زیادہ انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن بلوچستان میں کئے گئے، بلوچستان میں جنوری 2025 سے اب تک کل 53 ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنوری 2025 سے اب تک کے پی میں 12857 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں برس ملک بھر میں دہشت گردی 4 ہزار 729 واقعات پیش آئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 3357 دہشت گردی کے واقعات ہوئے، جنوری 2025 سے اب تک 1873 دہشت گرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بارڈر مینجمنٹ پر بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ وہاں تو فوج اور ایف سی ہے، خیبر پختونخوا میں افغانستان کے ساتھ بارڈر کی لمبائی 1229 کلومیٹر ہے، خیبرپختونخوا کے افغانستان کے ساتھ بارڈر پر 20 بارڈر کراسنگ پوائنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتنی فورس نہیں ہے کہ اس بارڈر پر مکمل طور پر نظر رکھی جاسکے، فیصلہ خیبر پختونخوا کی انتظامیہ نے کرنا ہے کہ سمگلنگ روکنی ہے، بارڈر پر پوسٹوں پر حملہ کر کے سمگلنگ والی گاڑیاں پار کروائی جاتی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بھتے کا حصہ افغان طالبان کو جاتا ہے، خیبرپختونخوا میں ساڑھے 4 لاکھ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں، 2024 میں 3 لاکھ 66 ہزار افغان واپس بھجوائے گئے، 2025 میں 9 لاکھ 71ہزار 604 افغانی واپس بھجوائے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہمارا مسئلہ افغان طالبان رجیم کے ساتھ ہے، افغانستان اور اس کے عوام کے ساتھ نہیں، افغانستان میں بیٹھا ہوا ٹولہ افغانیوں کا نمائندہ نہیں، خون اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے،
انہوں نے کہا کہ ہم جب سٹرائیکس کرتے ہیں تو اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں، پاکستان کی جانب سے سویلینز کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، فوج کا ہر افسر سالانہ بنیادوں پر اپنے اثاثے ظاہر کرتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 2014 کے اے پی ایس حملے کی طرح ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کے دہشتگرد بھی تیراہ کے راستے آئے، تیراہ سمگلنگ اور دہشتگردی کا گڑھ رہا ہے، آپریشن کے خلاف آبادی کو کھڑا کردیا جاتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق طالبان رجیم کہتا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان سے ہجرت کرکے آئے ہیں اور ہمارے مہمان ہیں، یہ کیسے مہمان ہیں کہ جن کے پاس اسلحہ بھی ہے اور دہشتگردی بھی کرتے ہیں، اگر دہشتگرد پاکستانی ہیں تو انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق امریکا افغانستان میں 7 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کا اسلحہ چھوڑ کر گیا، کیڈٹ کالج وانا میں دہشتگردوں کے پاس امریکی اسلحہ تھا، یہ دہشتگرد پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آپریشن سندور نے انڈیا کے منہ پر کالک ملی ہے۔



