اسلام آباد: (دنیا نیوز) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی افواج نے 2025 میں بھارت کا غرور خاک میں ملایا، مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، 2025 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان جمود ٹوٹ گیا۔
سالانہ نیوز بریفنگ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ معرکہ حق کے بعد پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا، دنیا نے دیکھا پاکستان نے حملے کے بعد بھی تحمل کا مظاہرہ کیا، ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 7 جہاز مار گرائے، ابھی ہم نے صرف دفاع کیا، اس سے زیادہ بھی کر سکتے تھے، بھارت کے حملے کے بعد پاکستان جوابی حملے کا حق رکھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی تبدیلیوں کی مذمت کرتے ہیں، کشمیر کا معاملہ کشمیری عوام کے حق استصواب رائے سے حل ہوگا، پاکستان سندھ طاس معاہدے سے متعلق عالمی فورمز کیساتھ رابطے میں ہے، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر جوابی اقدام کے طور پر بھارت کیلئے فضائی حدود بند کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کے بے بنیاد الزامات پاکستان پر لگائے، بھارت نے ہمیشہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، پاکستان نے بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے بھارت کو بھرپور جواب دیا، بھارت نے نور خان ایئر بیس پر حملہ کرکے سپر غلطی کی، اس کےجواب میں پاکستان نے کارروائی کی۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاک بھارت جنگ میں ہم نے کسی سے جنگ بندی کرانےکیلئے نہیں کہا، نو مئی کی رات پاکستان کی سول و عسکری قیادت نے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا، ہم نے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا ہے، ہم نے کسی کو صلح صفائی کا نہیں کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، جنوبی ایشیا میں 4 دن کے تنازع میں پاکستان کی کارکردگی ٹیسٹ ہوئی، پاکستان میں 36گھنٹے کےدوران 80 ڈرونز بھیجے گئے، ہم نے 79 مار گرائے، ایک ڈرون نے ایک فوجی تنصیب پر تھوڑا سا نقصان کیا، ایک شخص زخمی ہوا۔
نائب وزیر اعظم بتایا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کے لیے دوست ممالک کا تعاون جاری ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی مالی ٹرانزیکشن جلد مکمل ہونے کی امید ہے جس سے پاکستان کی ایک بڑی مالی ذمہ داری ختم ہو جائے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مشکل معاشی حالات میں دوست ممالک کی بھرپور معاونت حاصل رہی ہے، اس پورے عرصے میں سعودی عرب نے مسلسل سپورٹ فراہم کی، چین نے چار ارب ڈالر اسٹیٹ ٹو اسٹیٹ ڈپازٹ کی صورت میں مدد کی، جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی تین ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک ارب ڈالر کے معاملے پر باضابطہ انگیجمنٹ جاری ہے۔ یہ وہ رقم ہے جسے پہلے رول اوور کیا گیا تھا، اور اب اس کو ایک مختلف مالی بندوبست کے تحت طے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ حالیہ ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے جنوری میں دو ارب ڈالر کے رول اوور، یعنی ٹی پیمنٹ کے حوالے سے بھی بات کی تھی، جس پر اماراتی قیادت نے فوری طور پر آمادگی ظاہر کی تاہم دونوں ممالک کی مشترکہ سوچ یہ ہے کہ اگر اس رقم کو سرمایہ کاری میں تبدیل کیا جائے تو یہ پاکستان کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا کیونکہ اس سے قرض کی بجائے سرمایہ کاری آئے گی اور مالی دباؤ کم ہوگا۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کی عالمی ساکھ میں نمایاں بہتری آئی ہے، یہ بہتری پاکستان کی نتیجہ خیز، متحرک اور مقصدی سفارت کاری کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس عمل میں میڈیا کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ پورے سال کے دوران ہونے والی پیش رفت کو مؤثر انداز میں اجاگر کرنے میں میڈیا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ چار دن کے اس پیغام سے پہلے بھی، یعنی تقریباً 23 اپریل سے، اور چھ مئی کے بعد بھی وزارت خارجہ متحرک رہی، ہمیں پانچ اگست 2019 کا واقعہ یاد تھا جب پلوامہ کے واقعے کے بعد پاکستان پر الزام لگا کر ایک بیانیہ بنایا گیا، پھر دنیا کے مختلف دارالحکومتوں کو قائل کیا گیا کہ اس کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ اس فضا میں بھارت نے اپنے آئین میں تبدیلی کر کے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں اور اس کی ایک طویل تاریخ موجود ہے، اور بھارت خود بھی اس بات کو تسلیم کرتا رہا ہے کہ اس مسئلے کا فیصلہ ہونا ہے، اس بار جو صورتحال بنی، وہ بھارت کی بدنیتی پر مبنی نیتوں کی عکاس لگتی ہے، جس پر ہم آگے چل کر انڈس واٹر کے معاملے میں بھی بات کریں گے۔



