لاہور: (ویب ڈیسک) سال 2025 پاکستان کے لیے انتہائی اہم سال تھا اور اِس سال پاکستان کو دنیا بھر کے سفارتی میدانوں میں بہت اہمیت ملی، اس سال صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے 5 غیر ملکی دورے کیے، وزیراعظم شہباز شریف نے 28 جبکہ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے 43 غیر مُلکی دورے کیے۔
سفارتی لحاظ سے یہ انتہائی اہم سال تھا جس میں پاکستان کو مشرقِ وسطیٰ امن عمل میں اہمیت ملی، دنیا کے مختلف ممالک نے پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی اور کاروباری تعلقات بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔
جنگِ مئی
26 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف ایران، ترکیہ اور آذربائیجان کے دورے کیے جن میں فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی ان کے ہمراہ تھے،ان دوروں کا مقصد پاک بھارت فوجی کشیدگی کے دوران ان ممالک کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
پاک سعودی دفاعی معاہدہ
ستمبر کا مہینہ پاکستانی قیادت کے بیرونِ ملک دوروں کے اعتبار سے سب سے اہم رہا کیوں کیونکہ 17 ستمبر کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہوا، جہاں وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی فضاؤں میں پہنچنے کے بعد فضائی سلامی، توپوں کی سلامی اور گارڈ آف آنر دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ
ستمبر کے مہینے ہی میں نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اِجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے شرکت کی جس کے بعد 26 ستمبر کو وزیراعظم اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی، اُس ملاقات سے قبل جون میں صدر ٹرمپ نے جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
سال 2025 میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے متعدد اہم عالمی فورمز میں شرکت کر کے پاکستان کا مؤقف بین الاقوامی سطح پر پیش کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کی جہاں انہوں نے عالمی امن، مسئلہ کشمیر اور فلسطین سمیت اہم عالمی امور پر پاکستان کا نقطہ نظر بیان کیا، جبکہ اسی موقع پر عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی۔
بین الاقوامی فورمز پر نمائندگی
وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس، اقتصادی تعاون تنظیم سمٹ، سعودی عرب میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو فورم اور ترکمانستان میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی امن و غیر جانبداری فورم میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔
دوسری جانب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس، شنگھائی تعاون تنظیم کے وزارتی و سربراہی سیشنز، متحدہ عرب امارات میں سر بنی یاس فورم اور دیگر علاقائی و عالمی سفارتی اجلاسوں میں شرکت کی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ان عالمی فورمز میں شرکت کا مقصد پاکستان کے سیاسی، معاشی اور سفارتی مفادات کا تحفظ، عالمی برادری کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانا اور خطے و دنیا میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں اجاگر کرنا تھا۔
افغانستان کے متعلق اجلاس
افغانستان سے دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے چین کی سربراہی میں پہلے سہ فریقی مذاکرات 21 مئی کو چین کی میزبانی میں ہوئے، اس سے قبل اسی سال 19 اپریل کو نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا دورہ کیا جو پاکستان کی کسی اہم حکومتی شخصیت کا ایک طویل عرصے کے بعد دورہ تھا۔
20 اگست کو پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات ایک بار پھر کابل میں ہوئے جس میں سی پیک ٹو کو افغانستان تک توسیع دینے کی بات کی گئی لیکن یہ عمل زیادہ پائیدار ثابت نہ ہوا جب اکتوبر میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی کشیدگی ہو گئی۔
سال 2025 اس لحاظ سے انتہائی اہم تھا کہ اقوام متحدہ سے لے کر ماسکو فارمیٹ اور ایران میں ہونے والی علاقائی ممالک کی کانفرنس میں سب جگہ پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا اور افغانستان پر دہشت گردی پر قابو پانے پر زور دیا گیا۔
22 اپریل کو نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ڈھاکہ کا تاریخی دورہ کیا، جس کے بعد 19 جون کو پاکستان بنگلہ دیش اور چین کے سہ فریقی مذاکرات ہوئے جس میں تینوں ممالک نے تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا۔
وزیراعظم کے دورے اور اقتصادی تعاون و علاقائی امن
وزیراعظم شہباز شریف کے دورے بنیادی طور پر اقتصادی تعاون، علاقائی امن اور عالمی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی پر مرکوز رہے۔
سعودی عرب اور آذربائیجان وہ ممالک ہیں جہاں وہ چار چار بار گئے، سال کا آغاز متحدہ عرب امارات کے دورے سے ہوا اور اختتام آذربائیجان میں کاپ 29 کانفرنس پر ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سال کا پہلا اہم دورہ یکم فروری 2025 کو متحدہ عرب امارات (دبئی) کا تھا، جہاں وہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شریک ہوئے جبکہ 19 تا 22 مارچ 2025 کو سعودی عرب (مدینہ، مکہ، جدہ) کا دورہ کیا۔
وزیراعظم 10 تا 11 اپریل 2025 کو بیلاروس (منسک) گئے، اس کے بعد 12 اپریل کو برطانیہ اور 22 اپریل کو ترکیہ کا دورہ کیا، 25 تا 30 مئی 2025 کو ایک سے زیادہ ممالک کا دورہ کیا جن میں ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان شامل ہیں۔
شہباز شریف نے 12 جون 2025 کو متحدہ عرب امارات (ابوظہبی) اور جون میں آذربائیجان (خانکندی) کا دورہ کیا، جہاں اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن سمٹ میں شرکت کی، اس کے علاوہ 30 اگست تا 4 ستمبر 2025 کو چین (تیانجن، بیجنگ) کا دورہ کیا، جہاں ایس سی او سمٹ اور ملٹری پریڈ میں شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے امریکا (نیویارک) کا دورہ کیا اور 25 ستمبر کو امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، 5 تا 7 اکتوبر 2025 کو وہ ملائیشیا گئے اور 13 اکتوبر کو مصر (شرم الشیخ) میں امن سمٹ میں شرکت کی۔
وزیراعظم 7 تا 8 نومبر 2025 کو آذربائیجان میں وکٹری ڈے تقریبات میں شریک ہوئے، 9 نومبر کو وکٹری ڈے کے موقع پر تقریبات میں موجود رہے اور 11 نومبر کو آذربائیجان (باکو) میں کاپ 29 اجلاس میں شرکت کی۔
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ کی سفارتکاری
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے زیادہ تر دورے سفارتی نوعیت کے تھے، جن میں او آئی سی، ایس سی او اور دیگر عالمی فورمز شامل رہے۔
سعودی عرب 7 بار، ترکیہ، آذربائیجان اور متحدہ عرب امارات 4،4 بار، امریکا، افغانستان اور چین 3،3 بار، ایران، ملائیشیا اور قطر 2،2 بار، اور دیگر ممالک ایک ایک بار ان کے دوروں میں شامل رہے۔
سال 2025 عالمی رہنماؤں کے پاکستان کے دورے
سال 2025 میں کئی عالمی رہنماؤں نے پاکستان کے دورے بھی کیے جن میں سب سے پہلا دورہ 12 سے 13 فروری تک ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا تھا، اس کے بعد 3 اگست کو ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے پاکستان کا دورہ کیا۔
اکتوبر میں ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری ابراہیم پاکستان کے دورے پر آئے، اکتوبر ہی میں پولینڈ کے نائب وزیراعظم پاکستان کے دورے پر آئے، جبکہ 15 نومبر کو اُردن کے شاہ عبداللہ دوم نے پاکستان کا دورہ کیا۔
دسمبر میں انڈونیشیا کے صدر ابووسو بیانتو پاکستان کے دورہ پر آئے اور تجارت، صحت، تعلیم، آئی ٹی کے ساتھ ساتھ سکیورٹی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی، دسمبر میں ہی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے پاکستان کا پہلا دورہ کیا جس میں اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔



