سال 2025: بلوچستان حکومت کی کارکردگی پر ایک نظر

Published On 28 December,2025 09:37 am

کوئٹہ: (ویب ڈیسک) رواں سال اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے، 2025 بلوچستان حکومت کی مجموعی کارکردگی کے لحاظ سے اہم اقدامات، بعض نمایاں کامیابیوں اور چند شعبوں میں سست روی کا سال رہا۔

حکومت نے تعلیم، ٹرانسپورٹ، شہری ترقی، روزگار، زراعت اور فلاحی منصوبوں میں متعدد اقدامات کئے جن کے نتائج صوبے کی سماجی و معاشی صورتحال پر اثر انداز ہونا شروع ہو چکے ہیں، البتہ چند ایسے شعبے بھی موجود ہیں جہاں حکومتی کارکردگی سست روی کا شکار رہی ہے۔

رواں برس حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں سفری سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے گرین بس منصوبے میں توسیع کی اور 12 نئی بسیں شامل کی گئیں، جبکہ خواتین کی محفوظ سفری ضرورت کے پیشِ نظر 5 پنک بسوں کے ساتھ خصوصی سروس کا آغاز کیا گیا، جسے عوام نے سراہا ہے۔

اسی دوران کوئٹہ ڈویلپمنٹ پلان کے تحت شہر کی مرکزی اور اہم سڑکوں کو کشادہ کیا گیا، غیر قانونی پارکنگ ختم کی گئی، ٹریفک کا بہاؤ بہتر ہوا اور شہر کی مجموعی خوبصورتی میں واضح اضافہ دیکھا گیا۔

’شہر کے اندر اور اطراف میں سمگلنگ کیخلاف کارروائیاں‘

حکومتی اداروں نے شہر کے اندر اور اطراف میں بڑھتی ہوئی سمگلنگ کے خلاف بھی مؤثر کارروائیاں کیں، متعدد سمگل شدہ اشیاء ضبط کی گئیں اور سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی تیز کی گئی، جس سے غیر قانونی تجارت میں کمی آئی۔

’شعبہ تعلیم میں نمایاں کارکردگی‘

تعلیم کے شعبے میں حکومت کی کارکردگی نمایاں رہی، 32 ارب روپے مختص کئے گئے جن میں سکولوں کی بہتری، اساتذہ کی تنخواہیں اور 10 لاکھ طلبا کے وظائف شامل تھے۔

رواں برس 3200 بند سکولز بحال کئے گئے، 2 ہزار سے زیادہ غیر حاضر اساتذہ برطرف کئے گئے، جبکہ بینظیر سکالر شپ پروگرام کے تحت طلبہ کیلئے آکسفورڈ سمیت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں سکالر شپ کا آغاز کیا گیا۔

اس کے علاوہ مزدور طبقے کے 400 طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کیلئے بھیجا گیا، شہدا، اقلیتی برادری اور خواجہ سراؤں کیلئے بھی تعلیمی گرانٹس مختص کی گئیں، دور دراز علاقوں کے بچوں کو تعلیم سے روشناس کرانے کیلئے کتاب گاڑی منصوبہ شروع کیا گیا اور سکول چھوڑنے کی شرح کم کرنے کیلئے ارلی وارننگ سسٹم فعال کیا گیا۔

’نوجوان کو روزگار اور تربیت کے مواقع فراہم کرنے کیلئے فلائنگ کلب بحال

نوجوانوں کیلئے روزگار اور تربیت کے مواقع فراہم کرنے کیلئے فلائنگ کلب کو بحال کیا گیا جبکہ یوتھ ریسورس سینٹر قائم کیا گیا تاکہ نوجوانوں کو پیشہ ورانہ رہنمائی اور مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے ضروری تربیت فراہم کی جا سکے۔

زرعی شعبے میں کھیتوں اور باغات کو سولر توانائی پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے، تاہم کسانوں کیلئے اعلان کردہ ٹریکٹروں اور زرعی مشینری کی فراہمی کا عمل شروع نہیں ہو سکا۔

کمیونیکیشن کے شعبے کے لئے 50 ارب روپے مختص کئے گئے تھے لیکن اس شعبے میں عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

صحت کے شعبے کی بات کی جائے تو 10 سرکاری ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے چلانے کا فیصلہ بھی تاحال عملی شکل اختیار نہ کر سکا، جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات اور بنیادی طبی سہولیات کی کمی برقرار رہی۔

بی آئی ایس پی کی رقم میں 27 فیصد اضافہ

فلاحی سکیموں میں بہتری دیکھنے میں آئی اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا، کفالت پروگرام کے ذریعے بھی مستحق خاندانوں کی معاونت جاری رہی، حکومت نے نیشنل کلائمیٹ چینج سٹریٹیجی بھی مکمل کر لی ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع ہونے کی توقع ہے۔

حکومت نے صحافیوں کیلئے خصوصی ہاؤسنگ سکیم کا سنگ بنیاد میں بھی کوئٹہ میں رکھ دیا ہے جس کے تحت صحافیوں کو آئندہ آنے والے سال میں فلیٹس فراہم کئے جائیں گے۔

سال 2025 میں بلوچستان حکومت کی کارکردگی کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ سال جزوی طور پر کامیاب ضرور کہلایا جا سکتا ہے، ٹرانسپورٹ اصلاحات، کوئٹہ ڈوپلپمنٹ پلان، تعلیم کے شعبے کی بہتری، سکولوں کی بحالی، پنک بس سروس کا آغاز اور سمگلنگ کے خلاف کارروائیاں وہ اقدامات ہیں جنہوں نے حکومت کے مثبت پہلو کو اجاگر کیا۔

تاہم صحت، کمیونیکیشن اور زراعت کے چند اہم منصوبوں میں تاخیر نے انتظامی چیلنجز اور بہتر حکمت عملی کی ضرورت کو نمایاں کیا ہے۔

اگر حکومت موجودہ رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے سست روی کے شکار شعبوں پر خصوصی توجہ دے تو آنے والے سالوں میں صوبے کی ترقی کا سفر مزید تیز ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔