اسلام آباد:(دنیا نیوز) نام نہاد سیکولر بھارت میں ریاستی پالیسی کے تحت اقلیتوں کیساتھ منظم ظلم وستم جاری ہے۔
ہندوتوا نظریہ کے زیرتسلط بھارت میں اقلیتوں پر تشدد اورناروا سلوک روزانہ کا معمول بن گیا، نظریہ کا پرچار کرنے والےمودی نے بھارت میں مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کردی،بھارت میں اقلیتوں کیلئے مذہبی رسومات ادا کرنا تو دور ،معاشی سرگرمیاں کرنا بھی دشوار ہوگیا۔
ہندوستان ٹائمزنے بھارت میں جاری مظالم کا اعتراف کرتے ہوئے واضح کیا کہ اتر پردیش کے شہر بریلی میں ایک کیفے میں منعقدہ تقریب پرہندوانتہا پسند تنظیم بجرنگ دَل کےشرپسندوں نے حملہ کیا۔
بھارتی جریدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندو انتہاپسندوں نےکیفے میں گُھس کر ہنگامہ آرائی کرکےمسلم نوجوان پربدترین تشدد کیا، بھارتی پولیس نے تحفظ فراہم کرنے کے برعکس 2 مسلم نوجوانوں پر ہی مقدمہ درج کرکے جرمانہ عائد کر دیا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ مظلوم مسلمانوں پر ہی مقدمہ درج کرنا ظاہر کرتا ہے کہ کیسے ریاستی سرپرستی میں بھارت میں اقلیتوں کا منظم استحصال کیاجارہا ہے، دوسری جانب ہماچل پریش میں مسلمان کشمیریوں پر حملوں میں بدترین حد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔
مودی کے ہندوتوا نظریہ کے تحت کشمیری مسلمانوں کے لیے نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر بلکہ ہندوستان کی زمین بھی تنگ کر دی گئی۔
فری پریس کشمیر کی رپورٹ میں کہا گیا کشمیریوں کوہماچل پردیش میں کاروبار چھوڑنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والا جہانگیر احمدانتہاپسند ہندوں کے حملہ میں شدید زخمی ہوا۔
فری پریس کشمیر نے واضح کیا کہ جموں وکشمیرسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ہماچل پردیش میں کشمیری مسلمانوں پر ظلم و تشدد کا یہ2025 میں ہونے والا 16واں واقعہ ہے، جہانگیر احمد یہاں نیا نہیں بلکہ پچھلے 15سال سے علاقے میں شالیں بیچ رہا ہے۔
علاوہ ازیں فری پریس کشمیر کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی نے بھی شال بیچنے والے مظلوم کشمیری نوجوان تاجر پر ہونے والے تشدد پر مذمت کی اور پرتشدد واقعہ میں ملوث عناصر کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کامطالبہ بھی کا ہے۔
خیال رہے ہندوتوا راشٹرا کے مذموم ایجنڈے پر کاربند مودی کے مسلمانوں پر منظم استحصال کی بدترین داستانیں دنیا میں بے نقاب ہو چکی ہیں۔



