لاہور:(دنیا نیوز) رواں سال صوبے کے کل غیر ترقیاتی بجٹ کا 24 فیصد تعلیم مختص کیا گیا ۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے اربوں روپے کے سکالرشپ دیے اور 40 ہزار سے زائد لیپ ٹاپ تقسیم کیے، رواں برس 148 ارب کا بجٹ تعلیم کیلئے مختص ہوا، یہ بجٹ گزشتہ سال کے مقابلے میں 135 فیصد زیادہ تھا ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جامعات کے طلباء کیلئے 15 ارب کی سکالرشپ رکھے گئے، سرکاری سکولوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے گئے، ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی کیلئے 2 لاکھ اساتذہ اور طلباء کو گوگل سرٹیفکیشن کے مرحلے سے گزارا گیا۔
اِسی طرح انرولمنٹ 11 لاکھ سے 2.6 ملین پر گئی ،2 ملین کی گھوسٹ انرولمنٹ ختم کی، 26 ہزار اساتذہ کی ریشنلائزیشن سے ٹیچر شارٹیج پر قابو پایا، کریکلم ریفارمز اور امتحانی اصلاحات پر تاریخی کام ہوا، بورڈز کو ای مارکنگ پر منتقل کیا گیا۔
صوبائی حکومت نے ارلی چائلڈ ہوڈ ایجوکیشن پر فوکس کیا گیا اور سکولوں میں 10 ہزار سے زائد ای سی ای رومز بنائے، روزانہ 11 لاکھ طلبہ و طالبات کو نیوٹریشن پروگرام سے مستفید کروایا جا رہا ہے،268 سکول اپ گریڈ کیے گئے، اساتذہ کی ہراسمنٹ کے 37 کیسز پر فیصلے ہوئے۔
نجی تعلیمی اداروں کے طلباء کو بھی 10 ہزار لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ کیا گیا،450 کالجز میں میرٹ پر پرنسپلز کی تعیناتی ہوئی، 29 یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی کا عمل مکمل کیا گیا، تمام ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں سٹیم کلبز اور سٹیم لیبز بننا شروع ہوئیں۔
علاوہ ازیں سرکاری سکولوں پر اعتماد بڑھانے کیلئے وزیر تعلیم نے اپنے بیٹے کو سرکاری سکول میں داخل کروا کر ایک بے مثال روایت قائم کی۔



