یہ زیادہ تر کھیل بزرگوں کے ایجاد کردہ ہیں، جو انہوں نے اپنے بچوں کو سکھائے، ان گیمز کو آپ روایتی کھیل کہہ سکتے ہیں۔ ایسے کھیلوں سے ذہنی اور جسمانی ورزشیں ہوتی تھیں۔
لاہور: (دنیا نیوز) دنیا کے ہر ملک میں بے شمار کھیل ایسے بھی کھیلے جاتے ہیں، جو گلی، محلوں تک ہی محدود ہوتے ہیں اور انہیں حکومتی سطح پر کوئی اہمیت نہیں دی جاتی، لیکن ان کھیلوں کا ایک پس منظر ہوتا ہے، گہری وابستگی ہوتی ہے، جن کی وجہ سے یہ عوام میں صدیوں اپنی جڑیں مضبوط رکھتے ہیں۔ ان کھیلوں کو آپ روایتی کھیل کہہ سکتے ہیں جو آج بھی دیہی علاقوں میں خاصے مقبول ہیں۔ ان کھیلوں سے ذہنی اور جسمانی دونوں ورزشیں ہوتی ہیں۔ آئیے آپ کو برصغیر کے چند روایتی کھیلوں سے متعارف کرواتے ہیں۔
کبڈی
کبڈی ابھی متروک کھیل نہیں ہوا۔ برصغیر کی ٹیمیں بین الاقوامی سطح پر یہ کھیل کھیلتی ہیں۔ اس کھیل میں گبھرو، مضبوط، توانا اور اچھے سٹیمنا والے نوجوان حصہ لیتے ہیں۔ کبڈی کی ایک ٹیم سات کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ درمیان میں ایک لائن کھینچی جاتی ہے۔ ایک طرف کا کھلاڑی لائن عبور کر کے دوسری طرف کی ٹیم کے کھلاڑیوں کے جتھے میں آ کر کسی ایک کو چھو کر واپس لوٹ جاتا ہے تو اسے ایک پوائنٹ دیا جاتا ہے اور اگر مخالف ٹیم اسے چت کر کے واپس جانے کی کوشش نا کام بنا دے تو پوائنٹ مخالف ٹیم کے کھاتے میں جمع ہو جاتا ہے۔ آنے والے کھلاڑی کو کبڈی کبڈی کبڈی کی مسلسل گردان کرنا ہوتی ہے اور اس میں سانس لینے کی اجازت نہیں، جہاں سانس ٹوٹا وہیں پوائنٹ بھی گیا۔
گلی ڈنڈا
شہری اور ماڈرن علاقوں کے بچے تو اس کھیل سے واقف نہیں، البتہ دیہاتوں میں ابھی بھی نو عمر یہ کھیل شوق سے کھیلتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ کھیل کسی حد تک کرکٹ سے ملتا جلتا ہے۔ اس میں گیند اور بیٹ کی بجائے ایک گلی اور ایک ڈنڈا ہوتا ہے۔ کھلاڑی کو ایک چھوٹے سے لکڑی کے ٹکڑے کو ڈنڈے کی مدد سے دور سے دور پھینکنا ہوتا ہے۔ یہ گلی یعنی لکڑی کا چھوٹا ٹکڑا چار سے آٹھ انچ لمبا اور قطر میں ایک سے دو انچ تک موٹائی پر محیط ہوتا ہے۔ اس کے دونوں سرے کو تراش کر مخروطی شکل دی جاتی ہے۔ اس مخروطی ساخت کی لکڑی کے کنارے پر جب ڈنڈا مارا جاتا ہے تو یہ گلی ہوا میں بلند ہوتی ہے اور پھر اسی ڈنڈے سے اسے دوبارہ ہٹ کیا جاتا ہے اور یہ دور جا کر گرتی ہے۔ اس کے بعد ڈنڈے کو زمین پر رکھ دیا جاتا ہے اور مخالف ٹیم کا کھلاڑی وہاں سے گلی کو اُٹھا کر واپس ڈنڈے کی طرف تھرو کرتا ہے۔ اگر گلی ڈنڈے کو لگ جائے تو پوائنٹ نہیں ملتا، ورنہ کھیلنے والے کے کھاتے میں ایک پوائنٹ لکھ دیا جاتا ہے۔
پٹھو گول گرم
پٹھو گول گرم دراصل چھوٹے بچوں کا کھیل ہے۔ بھرپور مزے کا یہ کھیل گلی محلوں کی جان رہا ہے۔ اس میں چینی یا مٹی کی پامیوں کے ٹکڑوں کو یا پھر لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کا ایک چھوٹا سا پنا، جس کی اونچائی چھ سے آٹھ انچ ہوتی ہے بنایا جاتا ہے۔ ایک کھلاڑی گیند سے اس مینار کو گراتا ہے۔ اس کے بعد ایک ٹیم کو یہ مینار دوبارہ تعمیر کرنا ہوتا ہے۔ جبکہ مخالف ٹیم اس گیند کی مدد سے دوسرے کھلاڑیوں کی پٹائی کرتے ہیں۔ اگر ایک ٹیم کا کھلاڑی اس ننھے مینار کو گرنے میں ناکام رہتا ہے اور اس کی گیند دوسرے اینڈ پر کھڑے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کے ہاتھوں میں چلا جائے تو سمجھیں وہ آوٹ ہو گیا۔ بچے مخالف ٹیم کو گھیر گھیر کر گیند سے پٹائی کرتی ہے۔ جب یہ ننھا مینار دوبارہ بن جاتا ہے تو پٹھو گول گرم ہو جاتا ہے۔

کوکلا چھپاکی
کوکلا چھپاکی رات کا کھیل ہے۔ بچے بچیاں ایک کپڑے کا کوڑا بنا لیتے ہیں اور ایک قطار میں بیٹھ کر اپنی آنکھوں کو بند کر لیتے ہیں۔ ایک کھلاڑی کپڑے کے اس کوڑے کو ہوا میں لہراتے ہوئے تمام کھلاڑیوں کے پیچھے سے گزرتا ہے اور ساتھ ساتھ بلند آواز میں یہ گیت گاتا ہے۔
کوکلا چھیاکی کالی جمعرات آئی ہے
جو آگے پیچھے دیکھے اس کی شامت آئی ہے
اسی دوران میں کسی ایک کھلاڑی کے پیچھے یہ کوڑا رکھ کر مطلوبہ چکر لگا کر لوٹتا ہے اس دوران اگر اس بیٹھے کھلاڑی کو کوڑے کی بھنک نہ پڑے تو سمجھ لیں اس کی شامت آ گئی۔ پہلا کھلاڑی اس کوڑے کی مدد سے اس کھلاڑی کی پٹائی شروع کر دیتا ہے اور یہ پٹائی اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک وہ مطلوبہ مقرر کردہ جگہ تک پہنچ نہیں جاتا۔
یسو پنجو
یسو پنجو بڑا دلچسپ کھیل ہے۔ اس میں دو یا دو سے زائد یعنی پانچ کھلاڑیوں تک کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ ہر کھلاڑی کی انگلی کا نام ہوتا ہے۔ یسو پنجو، ہار، کبوتر، ڈولی پھر تمام کھلاڑی ہاتھ پھینکتے ہیں اور ہر کھلاڑی اپنی مرضی کی انگلیاں کھولتا ہے۔ یعنی کوئی ایک انگلی، کوئی دو، تین، چار یا پانچوں انگلیاں کھول لیتا ہے۔ پھر ان انگلیوں پر یہ گردان پڑی جاتی ہے۔ یسو، پنجو ،ہار ،کبوتر، ڈولی۔ جس کھلاڑی پر یہ گردان پوری ہو جاتی ہے اور آخر میں جو نام آتا ہے وہ کھلاڑی جیت جاتا ہے۔ آخر میں رہ جانے والا آخری کھلاڑی ہار جاتا ہے اور اسے سزا کے طور پر ہاتھ باندھ کر تمام کھلاڑیوں کے سامنے کرتا ہوتا ہے۔ وہ اس بندھے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں سے پیٹتے ہیں اور اس طرح تمام کھلاڑی اپنا پیٹنے کا شوق پورا کرتے ہیں۔
سٹاپو
سٹاپو لکڑی یا چینی اور مٹی کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ کھلاڑی زمین پر ایک نقشہ بناتے ہیں، جس میں پہلے دو خانے ہوتے ہیں اور تیسرے خانے کے درمیان پکڑ لگا کر اس کے دو حصے بنا دیے جاتے ہیں۔ چوتھے خانے کے بعد پانچویں خانے کو بھی دو حصوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ کھلاڑی کو سٹاپو ہر خانے میں پھینکنا ہوتا ہے اور پھر ایک ٹانگ پر بھاگ بھاگ کر اس سٹاپو کو باہر نکالنا ہوتا ہے۔ اگر وہ تمام خانوں میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر اسے فاتح قرار دیا جاتا ہے۔ خانوں میں سٹاپو سیدھے ہاتھ سے بھی پھینکا جاتا ہے جبکہ اوندھے منہ یعنی سامنے کھڑے ہو کر سر کے اوپر سے پیچھے سٹاپو خانوں میں پھینکنا ہوتا ہے۔ اگر سٹاپو خانوں کی لائن پر آجائے تو وہ آؤٹ قرار پاتا ہے۔
پکڑن پکڑائی
مختصر وقت کے پیش نظر کھیلنے کے لیے ایک بہت ہی عمدہ کھیل ہے۔ ہوتا کچھ یوں تھا کہ چار پانچ بچے”پگم “ کے ذریعے یہ فیصلہ کرتے کہ دام کس کا ہے؟ پگم کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ سارے کھلاڑی اپنی اپنی ہتھیلی کی پشت کو لٹکا کر ایک ساتھ ملاتے اور اچھال دیتے۔ کسی کا ہاتھ سیدھا ہوتا تو کسی کا الٹا۔ فیصلہ اکثریت کی بنا پر ہوتا تھا۔ یعنی پانچ میں سے تین سیدھے ہاتھ نکلے تو تینوں خطرے سے باہر۔ اب بچے دو، دو میں فیصلہ کرنے کے لیے تیسرے ہاتھ کا ہونا ناگزیر تھا۔ آپ اس کو ایمپائر کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ چناںچہ دوبارہ پگم کی جاتی۔ دونوں فریقوں میں سے جس کا ہاتھ سیدھے یا الٹے کی بنا پر اکیلا رہ جاتا پکڑنے کی باری اسی کی ہوتی۔ اب کھیل شروع ہو جاتا اور پکڑنے والا کسی ایک جگہ پر کھڑا ہو کر پانچ سے دس تک گنتا تا کہ بھاگنے والے جلد سے جلد پکڑنے والے کی پہنچ سے دور ہو سکیں۔ متعین گنتی کے بعد جب پکڑم پکڑائی شروع ہوتی تو جو پہلے ہاتھ آ گیا پکڑنے کی باری اس کی ہوتی۔ اس تیز رفتار گیم سے ایک تو دوڑ بھی اچھی خاصی لگ جاتی اور کم وقت میں تفریح اور جسمانی ورزش کا بھی اچھا خاصا انتظام ہو جاتا۔
آنکھ مچولی
عموما گھر کے کسی چھوٹے کمرے میں سب کزنز یہ کھیل کھیلا کرتے۔ کسی ایک کی آنکھ میں پٹی باندھ کر دوسروں کو بغیر دیکھے پکڑا جاتا۔ پھر جو ہاتھ لگ جائے باری اس کی ہوتی۔ پکڑم پکڑائی کے دوران یہ چیک کرنے کے لیے کہ اسے سب نظر تو نہیں آ رہا، آنکھوں پر دوپٹہ یا پٹی باندھ کر انگلیوں کے ذریعے سوال کیا جاتا کہ یہ کتنے ہیں؟ کبھی کوئی ایمان دار سچ بتا دیتا کہ سب نظر آ رہا ہے اور کبھی کوئی غلط ہندسہ بتا کر اپنی پوزیشن مستحکم رکھتا۔
لٹو
اس کھیل میں لکڑی یا پتھر کا ایک ایسا تراشا ہوا گول سا دو سے تین انچ کا لٹو ہوتا جس کا اوپر کا حصہ چوڑا اور نیچے کا حصہ باریک ہوتا چلا جاتا اور اس باریک حصے میں سے لوہے کی کیل نما سلاخ نکلی ہوتی جس پر اس نے گھومنا ہوتا۔ لٹو کے اوپر سے نیچے تک کے حصے کے درمیان میں انتہائی فنکارانہ انداز میں ایک باریک ڈوری لپٹنے کی جگہ تراشی گئی ہوتی جس پر ڈوری لپیٹ کر کھیل کا آغاز کیا جاتا۔ بس پھر لٹو چلانے کا مقابلہ شروع ہوتا اور خوبصورت رنگوں والے لٹو کی ڈوری کھینچ کر نوکدار کیل نما سلاخ سے دوسرے چلتے ہوئے لٹو کو مار کر گرانے کی کوشش کی جاتی۔ اس دوران زمین پر چلتے ہوئے لٹو کو ہاتھ پر بھی اس طرح اٹھایا جاتا کہ وہ گھومتا ہی رہے۔
(روزنامہ دنیا کے میگزین کیلئے عبدالستار ہاشمی نے تحریر کی)