میلبورن (ویب ڈیسک) بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کا کہنا ہے کہ مجھے اپنا کھیل کیساتھ جنون کا تعلق ہے، میں سمجھتی ہوں کہ ابھی بھی میرے پاس ٹینس کھیلنے کا وقت پڑا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا ماں بننے کے بعد پہلی بار 27 ماہ بعد ٹینس کورٹ میں اُتری ہیں۔ ستمبر 2017ء میں ٹینس کوئن انجرڈ ہو گئیں تھیں۔
ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ میں آسٹریلیا اوپن کھیلنا میرے لیے قابل فخریہ لمحہ ہے اور یہ ایونٹ ہمیشہ مجھے بہت پسند ہے۔ ابتدائی کیریئر کے دوران میرے بہترین رزلٹ آسٹریلین اوپن میں ہی تھے۔
ماں بننے کے بعد ٹینس میں واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھارتی کھلاڑی ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ ماں بننے کے بعد ٹینس میں واپسی بہت مشکل مرحلہ تھا، اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے ایکسٹرا محنت کرنا پڑتی ہے اور اپنی فٹنس برقرار رکھنے کے لیے کئی بار اپنی نیند کی بھی قربانی دینا پڑتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا اور انکی یوکرائن کی جوڑی دار نادیہ کیچنوک رواں سال کے پہلے گرینڈ سلام آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے ویمنز ڈبلز کے ابتدائی رائونڈ میں جمعرات کو ایکشن میں نظر آئیں گئیں ۔
میگا ایونٹ کے ویمنزڈبلز کے پہلے رائونڈ میچ میں انکا مقابلہ چین کی ہان ژینیون اور انکی ہم وطن جوڑی دار ژو لین سے ہوگا۔
واضح رہے کہ ثانیہ مرزا نے دو سال تین کورٹس سے دوری کے بعد میگا ایونٹ کے قبل ڈبلیو ٹی اے ہوبارٹ انٹرنیشنل ٹینس ٹورنامنٹ جیتا تھا جس کے بعد انکو کہنا ہے کہ انکے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور وہ میگا ایونٹ میں بھی مزید فتوحات کے لئے پرعزم ہیں۔
ٹینس کورٹ میں واپسی کے بعد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں ابھی میرے پاس کیریئر کا بہت زیادہ وقت موجود ہے۔ جب ہم بہت بڑے ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت کر رہے ہوں تو ہمیں اپنی فٹنس کے لیے بہت زیادہ فوکس کرنا پڑتا ہے۔ واپسی کے دوران پہلا میچ کھیلا تو بہت زیادہ گھبرا رہی تھی۔
بیٹے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بھارتی ٹینس سٹار کا کہنا تھا کہ میچ کے دوران اگر برا وقت گزرتا تو میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا کیونکہ میں جب کھیل کر واپس لوٹتی تو اپنے بیٹے (اذہان) کو مسکرا دیکھ کر سب کچھ بھول جاتی۔ اسی وجہ سے میں نے ہار نہ ماننے پر فوکس کر لیا۔
اس سے قبل بھی ایک انٹرویو کے دوران ثانیہ مرزا کا کہنا تھا کہ بیٹے کا خیال رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ میرے بیٹے کی گرد لوگوں کا ہجوم رہتا ہے جو اس کا ہر وقت خیال رکھتے ہیں اور یہ تعداد میرے گرد رہنے والے لوگوں سے کہیں زیادہ ہے۔ صرف یہی وجہ ہے کہ اپنا 100 فیصد ٹریننگ کو دینے کے قابل ہوں۔‘
اے ایف پی کے مطابق ٹینس سٹار نے انٹرویو میں بتایا کہ ایک سال کے ازہان کے ساتھ زندگی تھوڑی مختلف ہے۔ یہ تھوڑا بہت مشکل ہے۔ وہ اب بھی اسی بستر پر سوتا ہے جس پر میں سوتی ہوں اور رات کو کئی بار جاگتا ہے۔ میں بہت خوش قسمت ہوں کہ میری مدد کے لیے بہت سارے لوگ ہیں۔ میری والدہ ہوتی ہیں، میرے والدین میرے ساتھ پورا تعاون کرتے ہیں،میں ان کے بغیر یہ سب کرہی نہیں سکتی تھی۔‘
واضح رہے کہ ثانیہ مرزا نے 2016 میں سوئٹزرلینڈ کی مارٹینا ہنگس کے ساتھ آسٹریلین اوپن گرینڈ سلام ٹینس مقابلوں میں خواتین کا ڈبلز مقابلوں کا فائنل جیتا تھا۔
33 سالہ ثانیہ، جو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی شعیب ملک کی اہلیہ ہیں، کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کی خواتین کو یہ دکھانے کی خواہشمند ہیں کہ ماں بننے کا مطلب اپنے خوابوں کی قربانی دینا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کے جس حصے سے میرا تعلق ہے وہاں جب ایک عورت ماں بنتی ہے تو ایسا سمجھا جاتا ہے کہ اب اس کی دنیا ختم ہوگئی ہے اور اب بچے ہی سب کچھ ہیں۔
بھارتی ٹینس سٹار کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ خواتین کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ اگر وہ باہر نکلتی ہیں اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کوشش کرتی ہیں تو شاید وہ بہترین مائیں نہیں بن سکتیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ سوچ بدلے گی۔
ثانیہ مرزا کا مزید کہنا تھا کہ میں امید کرتی ہوں کہ اگر میری کامیابی کسی ایک عورت کو بھی اپنے خواب کو پورا کرنے کا حوصلہ دیتی ہے اور انہیں متاثر کرتی ہے تو یہ میرے لیے بہت فائدہ مند ہوگا۔