پیرس : (ویب ڈیسک ) فلسطین نے حماس جنگ کے باعث اسرائیل کو بین الاقوامی فٹ بال سے معطل کرنے کی تجویز پیش کی ہے جس پر فیفا نے کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد سے قبل قانونی مشورہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کی فٹبال فیڈریشنز کے نمائندگان کو 211 رکن ایسوسی ایشنز کے سامنے بولنے کا موقع ملا جس کے بعد فیفا کے صدر جیانی انفنٹینو نے آج فیفا کانگریس میں اس منصوبے کا خاکہ پیش کیا۔
انفینٹینو نے کہا کہ فیفا (فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن کی طرف سے) تین درخواستوں کا تجزیہ کرنے اور فیفا کے قوانین کے درست نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے آئندہ آزاد قانونی مہارت کو لازمی قرار دے گا، اس قانونی جائزے کو دونوں رکن ایسوسی ایشنز کے دعوؤں کی اجازت دینی ہوگی ، نتائج اور سفارشات فیفا کونسل کو بھیج دیئے جائیں گے۔"
ان کامزید کہنا تھا کہ صورتِ حال کی عجلت کی وجہ سے ایک غیر معمولی فیفا کونسل بلائی جائے گی اور 25 جولائی سے پہلے ہو گی جو قانونی جائزے کے نتائج کی جانچ پڑتال اور مناسب فیصلے کرنے کے لیے منعقد کی جائے گی۔
بنکاک میں کانگریس اور کونسل کے اجلاس سے ایک ماہ قبل جاری ہونے والی فیفا دستاویزات کے مطابق فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن کی تجویز میں 211 رکن فیڈریشنز سے مطالبہ کیا گیا کہ "اسرائیلی ٹیموں کے خلاف فوری طور پر مناسب پابندیاں عائد کی جائیں۔"
اس تحریک میں فلسطین بالخصوص غزہ پر اسرائیلی قبضے کی وجہ سے ہونے والی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا اور انسانی حقوق اور امتیازی سلوک کے خلاف فیفا کے قانونی وعدوں کا حوالہ دیا گیا۔
فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن نے لکھا ہے کہ غزہ میں فٹ بال کا تمام ڈھانچہ یا تو تباہ ہو چکا ہے یا اسے شدید نقصان پہنچا ہے جس میں ال یرموک کا تاریخی سٹیڈیم بھی شامل ہے۔
بنکاک میں ہونے والی کانگریس میں فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن کے رہنما جبریل رجوب نے کہا کہ فلسطینی عوام بشمول فلسطین فٹ بال خاندان ایک بے مثال انسانی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں ، انہیں پابندیوں کی تجویز کی وجہ سے دھمکیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے یہ تجویز واپس نہ لینے کی صورت میں مجھے قید کرنے کی سنگین دھمکیاں دی ہیں لیکن دنیا کی کوئی طاقت حق کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔